3

آیت 26 { وَلَقَدْ مَکَّنّٰہُمْ فِیْمَآ اِنْ مَّکَّنّٰکُمْ فِیْہِ } ”اور ہم نے جو تمکن انہیں دیا تھا ایسا تمکن ّہم نے تمہیں نہیں دیا ہے“ قریش مکہ کو مخاطب کر کے بتایا جا رہا ہے کہ جو طاقت اور شان و شوکت قوم عاد کو عطا ہوئی تھی اور جو وسائل انہیں میسر تھے تم لوگوں کے پاس تو اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ قبل ازیں سورة الاعراف کی آیت 69 کے ضمن میں بھی ذکر ہوچکا ہے کہ تہذیب و تمدن کے اعتبار سے قوم عاد اپنے زمانے کی بہت ترقی یافتہ قوم تھی۔ شداد اسی قوم کا بادشاہ تھا جس نے خصوصی طور پر ایک شہر بسا کر اسے جنت ِارضی کا نام دیا تھا۔ قوم عاد کا علاقہ اب لق ودق صحرا کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اس صحرا میں شداد کے مذکورہ شہر کی باقیات زیر زمین سیٹلائیٹ کے ذریعے سے دریافت ہوچکی ہیں۔ حتیٰ کہ شہر کی فصیل پر بنے ہوئے 30 کے قریب ستون بھی گن لیے گئے ہیں۔ اسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام نشانیاں ایک ایک کر کے دنیا کے سامنے آتی چلی جائیں گی جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ { وَجَعَلْنَا لَہُمْ سَمْعًا وَّاَبْصَارًا وَّاَفْئِدَۃً } ”اور ہم نے انہیں کان ‘ آنکھیں اور دل یاعقلیں عطا کیے تھے۔“ { فَمَآ اَغْنٰی عَنْہُمْ سَمْعُہُمْ وَلَآ اَبْصَارُہُمْ وَلَآ اَفْئِدَتُہُمْ مِّنْ شَیْئٍ } ”تو ان کے کچھ بھی کام نہ آئے ان کے کان ‘ نہ ان کی آنکھیں اور نہ ہی ان کے دل عقلیں“ { اِذْ کَانُوْا یَجْحَدُوْنَ لا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَحَاقَ بِہِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِئُ وْنَ } ”جبکہ وہ انکار ہی کرتے رہے اللہ کی آیات کا اور ان کو گھیر لیا اسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔“