undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 51 { وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ } ”اور کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے“ اللہ تو ہرچیز پر قادر ہے ‘ وہ جو چاہے کرے ‘ مگر کسی انسان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ اس سے ہم کلام ہو۔ { اِلَّا وَحْیًا } ”سوائے وحی کے“ یہ وحی کی پہلی قسم ہے جسے ”القاء“ یا ”الہام“ کہا جاتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے براہ راست بندے تک اپنا پیغام پہنچادیتا ہے اور متعلقہ بات اس کے دل میں ڈال دیتا ہے۔ شہد کی مکھی کی طرف وحی کرنا النحل : 69 ‘ ہر آسمان میں اس سے متعلقہ پیغام پہنچانا حٰمٓ السجدۃ : 12 اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کے دل میں القاء کرنا القصص : 7 اس وحی کی مثالیں ہیں جو قرآن میں بیان ہوئی ہیں۔ { اَوْ مِنْ وَّرَآیِٔ حِجَابٍ } ”یا پھر وہ بات کرتا ہے پردے کی اوٹ سے“ یہ وحی کی دوسری قسم ہے ‘ جیسے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا : { وَکَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا } النساء۔ { اَوْ یُرْسِلَ رَسُوْلًا فَیُوْحِیَ بِاِذْنِہٖ مَا یَشَآئُ } ”یا وہ بھیجتا ہے کسی پیغام بر َ فرشتے کو ‘ پھر وہ وحی کرتا ہے اللہ کے حکم سے جو وہ چاہتا ہے۔“ یہ وحی کی تیسری قسم ہے ‘ جیسے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے سے پورا قرآن حضور ﷺ کے قلب مبارک پر نازل ہوا۔ { اِنَّہٗ عَلِیٌّ حَکِیْمٌ } ”وہ بہت بلند وبالا ہے ‘ کمال حکمت والا ہے۔“ اس کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ وہ کسی انسان سے براہ راست بغیر حجاب کے کلام کرے ‘ اور وہ کمال حکمت والا ہے ‘ اس نے اپنی حکمت کے مطابق انسانوں تک پیغام رسانی communication کا جو طریقہ چاہا اختیار فرمایا۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%