You are reading a tafsir for the group of verses 42:49 to 42:50
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت نمبر 49 تا 50

اولاد کسی شخص پر فضل و کرم ہونے یا اس سے محروم ہونے کی بڑی نشانی ہے۔ پھر اولاد انسانی نفس کے بہت ہی قریب پسندیدہ چیز ہے ۔ اولاد سے انسان کو بہت محبت ہوتی ہے۔ اس لیے کسی پر اللہ کے فضل ہونے یا اس سے محروم ہونے کے حوالے سے یہ بہت ہی حساس اور قوی الاثر چیز ہے۔ اس سورت میں رزق کے اعتبار سے خوشحالی اور بدحالی کی بات گزر چکی ہے۔ یہاں اولاد کے حوالے سے بھی انسان کے نصیب کی بات کردی تا کہ مال و الاد دونوں کی بات ہوجائے ، کیونکہ اولاد بھی اللہ کی طرف سے ایک بہترین رزق ہے۔ مال کی طرح بلکہ اس سے پیارا۔

جہاں بھی اللہ کے ملک کی بات ہوتی ہے وہ ملک سماوات اور پوری زمین سے شروع ہوتی ہے ، مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ عام مالک ہے۔ اسی طرح یخلق ما یشاء (42 : 49) “ جو چاہتا ہے ، پیدا کرتا ہے ” ۔ تخلیق کا ذکر بھی یہاں نہایت مناسب اور معنی خیز ہے۔ یہاں اولاد کو زندہ کرنے اور عطا کرنے کا مضمون ہے۔ اس کے ساتھ صفت تخلیق کا ذکر مناسب ہے۔ انسان کو بتایا گیا کہ تم جو پسند کرتے ہو ، ان کو بھی اللہ پیدا کرتا ہے اور جن کو تم ناپسند کرتے ہو ، ان کو بھی اللہ پیدا کرتا ہے۔ وہی دینے والا اور وہی محروم کرنے والا ہے۔

اب حالات دادو دہش اور حالات محرومیت کی تفصیلات ۔ اللہ جسے چاہتا ہے عورتیں دیتا ہے اور یہ لوگ عورتوں کو پسند نہ کرتے تھے ( جس طرح آج بھی نہیں کیا جاتا) یہ تو اللہ ہے کہ کسی کو لڑکے ، کسی کو لڑکیاں اور کسی کو دونوں دیتا ہے۔ اور کسی کو اس میٹھے پھل سے صاف صاف محروم کردیتا ہے۔ یہ سب حالات اللہ کی مشیت پر موقوف ہیں۔ اس میں اللہ کے سوا کسی کا دخل نہیں ہے ، وہ اپنے علم وقدرت کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔

انہ علیم قدیر (42 : 50) “ وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ”۔

٭٭٭٭

سورت کے خاتمہ پر موضوع اول سامنے آتا ہے جس پر اس پوری سورت میں بات ہوتی رہی ہے۔ یعنی رسالت اور وحی کی حقیقت یہاں یہ بتایا جاتا ہے کہ اس عمل میں بندے اور خدا کے درمیان رابطہ کس طرح ہوتا ہے ، اور اس کی صورتیں کیا کیا ہیں ؟ اور یہ رابطہ رسول کریم ﷺ کے ساتھ ہوچکا ہے اور اس کے نہایت ہی بلند مقاصد ہیں یہ کہ جو صراط مستقیم کی طرف آنا چاہے اسے لایا جائے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%