وانذرهم يوم الازفة اذ القلوب لدى الحناجر كاظمين ما للظالمين من حميم ولا شفيع يطاع ١٨ يعلم خاينة الاعين وما تخفي الصدور ١٩ والله يقضي بالحق والذين يدعون من دونه لا يقضون بشيء ان الله هو السميع البصير ٢٠
وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْـَٔازِفَةِ إِذِ ٱلْقُلُوبُ لَدَى ٱلْحَنَاجِرِ كَـٰظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ حَمِيمٍۢ وَلَا شَفِيعٍۢ يُطَاعُ ١٨ يَعْلَمُ خَآئِنَةَ ٱلْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِى ٱلصُّدُورُ ١٩ وَٱللَّهُ يَقْضِى بِٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَقْضُونَ بِشَىْءٍ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ٢٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
موجودہ دنیا میں انسان کو ہر طرح کے مواقع حاصل ہیں۔ وہ آزاد ہے کہ جو چاہے کرے۔ اس سے آدمی غلط فہمی میں پڑجاتاہے۔ وہ اپنی موجودہ عارضی حالت کو مستقل حالت سمجھ لیتا ہے۔ حالانکہ یہ مواقع جو انسان کو ملے ہیں وہ بطور امتحان ہیں نہ کہ بطور استحقاق۔ امتحان کی مدت ختم ہوتے ہی موجودہ تمام مواقع اس سے چھن جائیں گے۔ اس وقت انسان کو معلوم ہوگا کہ اس کے پاس عجز کے سوا اور کچھ نہیں جس کے سہارے وہ کھڑا ہوسکے۔
آدمی چاہتا ہے کہ بے قید زندگی گزارے۔ اسی مزاج کی وجہ سے آدمی غیر خدا کو بطور خود خدائی میں شریک بناتا ہے تاکہ ان کے نام پر وہ اپنی بے راہ روی کو جائز ثابت کرسکے۔ مگر قیامت میں جب حقیقت بے پردہ ہوکر سامنے آئے گی تو آدمی جان لے گا کہ یہاں خدا کے سوا کوئی نہ تھا جس کو کسی قسم کا اختیار حاصل ہو۔