You are reading a tafsir for the group of verses 3:61 to 3:62
فمن حاجك فيه من بعد ما جاءك من العلم فقل تعالوا ندع ابناءنا وابناءكم ونساءنا ونساءكم وانفسنا وانفسكم ثم نبتهل فنجعل لعنت الله على الكاذبين ٦١ ان هاذا لهو القصص الحق وما من الاه الا الله وان الله لهو العزيز الحكيم ٦٢
فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا۟ نَدْعُ أَبْنَآءَنَا وَأَبْنَآءَكُمْ وَنِسَآءَنَا وَنِسَآءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ ٱللَّهِ عَلَى ٱلْكَـٰذِبِينَ ٦١ إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ ٱلْقَصَصُ ٱلْحَقُّ ۚ وَمَا مِنْ إِلَـٰهٍ إِلَّا ٱللَّهُ ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ٦٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 61 فَمَنْ حَآجَّکَ فِیْہِ مِنْم بَعْدِ مَا جَآءَ کَ مِنَ الْعِلْمِ آپ ﷺ کے پاس تو العلمآ چکا ہے ‘ آپ ﷺ جو بات کہہ رہے ہیں علیٰ وجہ البصیرۃ کہہ رہے ہیں۔ اس ساری وضاحت کے بعد بھی اگر نصاریٰ آپ ﷺ سے حجت بازی کر رہے اور بحث و مناظرہ سے کنارہ کش ہونے کو تیار نہیں ہیں تو ان کو آخری چیلنج دے دیجیے کہ یہ آپ ﷺ کے ساتھ مباہلہکر لیں۔ نجران سے نصاریٰ کا جو 70 افراد پر مشتمل وفد ابوحارثہ اور ابن علقمہ جیسے بڑے بڑے پادریوں کی سرکردگی میں مدینہ آیا تھا ‘ اس سے دعوت و تبلیغ اور تذکیر و تفہیم کا معاملہ کئی دن تک چلتا رہا اور پھر آخر میں رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا کہ اگر یہ اس قدر سمجھانے پر بھی قائل نہیں ہوتے تو انہیں مباہلے کی دعوت دے دیجیے۔ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَ کُمْ وَنِسَآءَ نَا وَنِسَآءَ کُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَکُمْ قف ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰہِ عَلَی الْکٰذِبِیْنَ ۔ہم سب جمع ہو کر اللہ سے گڑگڑا کر دعا کریں اور کہیں کہ اے اللہ ! جو ہم میں سے جھوٹا ہو ‘ اس پر لعنت کر دے۔ یہ مباہلہ ہے۔ اور یہ مباہلہ اس وقت ہوتا ہے جبکہ احقاقِ حق ہوچکے ‘ بات پوری واضح کردی جائے۔ آپ کو یقین ہو کہ میرا مخاطب بات پوری طرح سمجھ گیا ہے ‘ صرف ضد پر اڑا ہوا ہے۔ اس وقت پھر یہ مباہلہ آخری شے ہوتی ہے تاکہ حق کا حق ہونا ظاہر ہوجائے۔ اگر تو مخالف کو اپنے موقف کی صداقت کا یقین ہے تو وہ مباہلہ کا چیلنج قبول کرلے گا ‘ اور اگر اس کے دل میں چور ہے اور وہ جانتا ہے کہ حق بات تو یہی ہے جو واضح ہوچکی ہے تو پھر وہ مباہلہ سے راہ فرار اختیار کرے گا۔ چناچہ یہی ہوا۔ مباہلہ کی دعوت سن کر وفد نجران نے مہلت مانگی کہ ہم مشورہ کر کے جواب دیں گے۔ مجلس مشاورت میں ان کے بڑوں نے ہوش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے کہا : اے گروہ نصاریٰ ! تم یقیناً دلوں میں سمجھ چکے ہو کہ محمد ﷺ نبی مرسل ہیں اور حضرت مسیح علیہ السلام کے متعلق انہوں نے صاف صاف فیصلہ کن باتیں کہی ہیں۔ تم کو معلوم ہے کہ اللہ نے بنی اسماعیل میں نبی بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔ کچھ بعید نہیں یہ وہی نبی ہوں۔ پس ایک نبی سے مباہلہ و ملاعنہ کرنے کا نتیجہ کسی قوم کے حق میں یہی نکل سکتا ہے کہ ان کا کوئی چھوٹا بڑا ہلاکت یا عذاب الٰہی سے نہ بچے اور پیغمبر کی لعنت کا اثر نسلوں تک پہنچ کر رہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہم ان سے صلح کر کے اپنی بستیوں کی طرف روانہ ہوجائیں ‘ کیونکہ سارے عرب سے لڑائی مول لینے کی طاقت ہم میں نہیں۔ چناچہ انہوں نے مقابلہ چھوڑ کر سالانہ جزیہ دینا قبول کیا اور صلح کر کے واپس چلے گئے۔