You are reading a tafsir for the group of verses 39:1 to 39:3
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قرآن حقیقتِ واقعہ کا خدائی بیان ہے۔ اس کا حکیمانہ اسلوب اور ا س کے غیر معمولی طورپر پختہ مضامین اس بات کا داخلی ثبوت ہیں کہ یہ واقعۃً خدا ہی کی طرف سے ہے۔ کوئی انسان اس قسم کا غیر معمولی کلام پیش کرنے پر قادر نہیں۔

دین کو اللہ کےلیے خالص کرنے کا مطلب ہے عبادت کو اللہ کےلیے خالص کرنا۔ یعنی یہ کہ تم صرف ایک اللہ کی عبادت کرو، اپنی عبادت کو اسی کےلیے خالص کرتے ہوئے (ای فاعبد اللہ وحدہ مخلصاً لہ فی عبادتک)، صفوۃ التفاسیر، جلد 3، صفحہ 64 ۔

ہر انسان کے اندر پر اسرار طور پر عبادت کا جذبہ موجود ہے۔ یعنی کسی کو بڑا تصور کرکے اس کےلیے استعجاب (Awe)کا احساس پیدا ہونا جس ہستی کے بارے میں آدمی کے اندر یہ احساس پیدا ہوجائے اس کو وہ سب سے زیادہ مقدس سمجھتا ہے۔ اس کے آگے اس کی پوری ہستی جھک جاتی ہے۔ اس کی جناب میں وہ غیر معمولی قسم کے احترام وآداب کا اظہار کرتاہے۔ اس سے وہ سب سے زیادہ ڈرتاہے اور اسی سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ اس کی یاد سے اس کی روح کو لذت ملتی ہے۔ وہی اس کی زندگی کا سب سے بڑا سہارا بن جاتاہے۔

اسی کانام عبادت (یا پرستش) ہے۔ اور یہ عبادت صرف ایک خدا کا حق ہے۔ مگر انسان ایسا کرتاہے کہ وہ خدا کو مانتے ہوئے عبادت میں غیر خدا کو شریک کرتاہے۔ وہ غیر خدا کےلیے عبادتی افعال انجام دیتاہے۔ یہی انسان کی اصل گمراہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح خدائی ناقابل تقسیم ہے اسی طرح عبادت کی بھی تقسیم نہیں کی جاسکتی۔