undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 88 { وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَاَہٗ بَعْدَ حِیْنٍ ”اور تم ضرور جان لوگے اس کی اصل خبر ایک وقت کے بعد۔“ ان لوگوں تک قرآن کا پیغام پہنچ چکا ہے ‘ انہیں خاطر خواہ طور پر یاد دہانی کرادی گئی ہے ‘ ہر لحاظ سے ان پر حجت قائم ہوچکی ہے۔ اب بہت جلد اس اتمامِ حجت کا نتیجہ ان کے سامنے آجائے گا۔ سورة الطارق میں قرآن کے بارے میں یوں فرمایا گیا ہے : { اِنَّہٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ۔ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ۔ یعنی یہ قرآن کوئی بےمقصد کلام نہیں ہے ‘ بلکہ یہ فیصلہ کن قول بن کر آیا ہے۔ اب اس کے ذریعے سے حق و باطل کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا۔ سورة بنی اسرائیل کی آیت 105 میں قرآن کا تعارف ان الفاظ میں کرایا گیا ہے : { وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ } کہ ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔ اب اسی کے ترازو میں قوموں کی تقدیریں تلیں گی اور اسی کی عدالت میں ان کے عروج وزوال سے متعلق فیصلے ہوں گے۔ حضرت عمرفاروق رض کی روایت سے نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے : اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھٰذَا الْکِتَابِ اَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہٖ آخَرِیْنَ 1 ”اللہ تعالیٰ اسی کتاب کی بدولت بعض اقوام کو عروج پر پہنچائے گا اور اس کو ترک کرنے کی وجہ سے بعض کو قعرمذلت میں گرا دے گا۔“