آیت نمبر 86 تا 88
یہ تو خاص نجات کی دعوت ہے۔ انجام بتادیا گیا اور اس سے خوب ڈرا بھی دیا گیا۔ یہ ایسی مخلصانہ دعوت ہے کہ داعی کسی اجر و انعام کا طلبگار نہیں ہے۔ یہ داعی سلیم الفطرت ہے۔ وہ عام لوگوں کی زبان میں بات کرتا ہے۔ کوئی تکلیف اور کوئی بناوٹ اس کی بات میں نہیں ہے۔ وہ وہی باتیں کرتا ہے جو اسے فطرت کی منطق سکھاتی ہے اور جو قریب الفہم ہے اور یہ ان لوگوں کو لیے یاددہانی ہے ، جو اپنی غفلت کی وجہ سے اس وعظ ونصیحت کو بھول چکے ہیں اور یہ تو وہ عظیم خبر اور شہ سرخی ہے جس کے نتائج عنقریب وہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ لیکن بہت ہی تھوڑی دیر کے بعد ۔ یہ پورے کرۂ ارض کی عالمی خبر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس آیت کے چند سال بعد ہی ان لوگوں نے اس کے نتائج دیکھ لیئے ۔ اور قیامت میں بھی اس کے نتائج دیکھ لیں گے کہ انسانوں اور جنوں سے جہنم کو بھر دیا جائے گا۔
لاملئن جھنم منک وممن تبعک منھم اجمعین (38: 85) ” میں ضرور جہنم کو تجھ سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ان انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے “۔
یہ اس سورت کا خاتمہ ہے اور یہ اس سورت کے افتتاحی کلام اور اس کے موضوعات ومسائل سے ہم آہنگ ہے ، جن کے بارے میں اس سورت میں بحث کی گئی ہے۔ یہ ایک آخری اور گہری ضرب ہے۔ اور اس کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ اسلامی انقلاب کی اس تحریک کی خبریں مستقبل میں کیا ہوں گی
ولتعلمن بناہ بعد حین (38: 88) ” تھوڑے ہی وقت کے بعد تم اس کی خبر پالوگے “۔
صدق اللہ العظیم