You are reading a tafsir for the group of verses 38:79 to 38:85
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

موجودہ امتحان کی دنیا میں شیطان کو پورا موقع دیا گیا ہے کہ وہ انسان کو بہکائے۔مگر شیطان اسی وقت تک بہکا سکتاہے جب تک حقیقت غیب میں چھپی ہوئی ہو۔ قیامت جب غیب کا پردہ پھاڑے گی تو سب کچھ سامنے آجائے گا۔ اس کے بعد نہ کوئی بہکانے والا باقی رہے گا اور نہ کوئی بہکنے والا۔

مخلص کا مطلب ہے کھوٹ سے خالی ہونا۔ عبد مخلص وہ ہے جو نفسیاتی بیماریوں سے پاک ہو۔ شیطان کا معاملہ یہ ہے کہ اس کو کوئی عملی زور حاصل نہیں۔ وہ ہمیشہ تزئین کے ذریعہ انسانوں کو بہکاتا ہے۔ یعنی باطل کو حق کے روپ میں دکھانا۔ بے اصل باتوں کو خوبصورت الفاظ میں پیش کرنا۔ سیدھی بات میں شوشہ نکال کر لوگوں کو اس کی طرف سے مشتبہ کردینا۔ تاہم شیطان کی اس تزئین سے وہی لوگ فریب کھاتے ہیں جو اپنے اندر نفسیاتی کھوٹ ليے ہوئے ہوں۔ اور جو لوگ اپنی نفسیات کو اس کی فطری حالت پر باقی رکھیں اور اپنی عقل کو کھلے طورپر استعمال کریں وہ فوراً شیطانی فریب کو پہچان لیتے ہیں۔ وہ کبھی اس کی تزئین سے گمراہ نہیں ہوتے۔