درس نمبر 214 تشریح آیات
یہ اس سورت کا آخری سبق ہے اور یہ ان مسائل کو دہراتا ہے جو اس سورت کے اغاز میں دہرائے گئے تھے۔ مسئلہ توحید ، مسئلہ وحی الہٰی ، مسئلہ جزاء وسزا ، حضرت آدم (علیہ السلام) کے قصے کو ثبوت وحی کے لیے پیش کیا جاتا ہے کیونکہ رسولوں کا بھیجنا اس وقت طے ہوگیا تھا جب اللہ تخلیق آدم کے بارے میں فرشتوں کو بتارہا تھا۔ نیز اسی دن یہ طے ہوگیا تھا کہ ہدایت وضلالت کی راہ اختیار کرنے کا حساب اللہ لے ھا اور جزاء وسزا ہوگی ۔ اس قصے میں یہ بھی بتایا گیا ہے۔ انسان کے ساتھ شیطان کو روزازل سے حسد اور کینہ ہے اس نے روزاول سے اپنے آپ کو انسانی سے افضل سمجھا۔ یوں معرکہ آدم وابلیس شروع ہوا اور یہ معرکہ ہمیشہ جاری ہے اور قیامت تک یہ جنگ سرد نہیں پڑسکتی۔ کوئی فریق ہتھیار نہ ڈالے گا۔ شیطان کا ہدف یہ ہے کہ وہ انسانوں کی بڑی تعداد کو گمراہ کردے تاکہ وہ ان کو جہنم رسید کردے اور یہ وہاں اس کے ساتھی ہوں۔ یہ شیطان کی طرف سے انسان سے انتقام ، ان کے باپ سے انتقام ہے ، اس نے آدم کو جنت سے نکالا لیکن تعجب ہے کہ ابن ادم اس کھلی دشمنی کے باوجود شیطان کی اطاعت قبول کرتا ہے۔
سورت کا اختتام وحی الہٰی کے مضمون پر ہوتا ہے۔ انسان کے لیے وحی الہٰی کی اہمیت بہت ہی عظیم ہے۔ جبکہ تکذیب کرنے والے غافل وحی الہٰی کی اہمیت کو سمجھ نہیں پا رہے۔
آیت نمبر 65 تا 66
ان مشرکین سے کہو ، جن پر تحریک کی وجہ سے دہشت طاری ہوگئی اور یہ لوگ حیران ہوکر کہتے ہیں۔
اجعل الالھة الٰھا واحدا۔۔۔۔ ان ھذالشیء عجاب (38: 5) ” کیا اس نے تمام الہوں کے بجائے ایک الہہ اختیار کرلیا ہے۔ ۔۔۔۔ یہ تو عجیب چیز ہے “۔ ان سے کہو کہ یہی تو حقیقت عظمی ہے۔
ومامن اله لا اللہ الواحد القھار (38: 65) ” کوئی معبود نہیں مگر اللہ جو یکتا سب پر غالب “۔ اور ان سے صاف صاف کہہ دیں کہ اختیارات میرے پاس نہیں ہیں۔ میرے ذمے جو کام ہے وہ صرف یہ ہے کہ میں لوگوں کو ڈراؤں اور اس سے بعد اللہ واحد اور قہار پر ان کا انجام چھوڑ دوں جو
رب اسمٰوٰت والارض وما بینھما (38: 66) ” جو زمین و آسمان اور ان ساری چیزوں کا رب ہے جو ان کے درمیان ہیں “۔ لہٰذا اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے اور زمین و آسمان میں کسی کے لیے اس کے دربار کے سوا جائے پناہ نہیں ہے۔ وہ عزیز ہے ، قوی ہے ، اور وہ گناہوں کا بخشنے والا ، وہ درگزر فرمانے والا ہے۔ جو لوگ توبہ کرکے اس کی پناہ گاہ میں آتے ہیں وہ محفوظ ہوجاتے ہیں۔ اور اس کے تو بہت عظیم نتائج ، انقلابی نتائج نکلنے والے ہیں مگر تم غافل ہو۔