وانھم۔۔۔ الاخیار (38: 47) ” اور یقیناً ہمارے ہاں ان کا شمار چنے ہوئے نیک اشخاص میں سے ہے “۔ نیز اللہ تعالیٰ تصریح فرماتا ہے اور حضرت محمد ﷺ کو حکم فرماتا ہے کہ تم لوگ ان کی روحانی صحبت میں رہو۔ ان کے صبر ومصابرت کو یاد کرو ، اور آخر کار ان پر جو فضل وکرم ہوا ، اس کی امید رکھو۔ اور تمہاری قوم کی طرف سے جو تکذیب ہو رہی ہے اور اس پر تمہیں جو اذیت ہورہی ہے اس کو برداشت کرو۔ کیونکہ تمام رسولان کرام کا طریقہ صبر اور مصابرت کا ہے۔ اور رسولوں کے بعد بھی تمام دعوتوں کا طریقہ بھی صبر کا ہے اور ہمیشہ یوں ہی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے صبر کرنے والے بندوں پر رحم وکرم کرتا ہے۔ ان کو قوت اور اقتدار عطا کرتا ہے اور ان پر رحمتیں اور برکتیں نازل کرتا ہے۔ اللہ کے ہاں اپنے بندوں کے لیے جو اجر اور انجام ہوتا ہے وہ بہرحال بہتر ہوتا ہے۔ اور اللہ کی رحمتوں ، اللہ کی برکتوں کے مقابلے میں سازشیوں کی شازشوں اور مکاروں کی مکاریوں کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ اللہ اپنے بندوں کا ہر وقت نگہبان ہوتا ہے۔