آیت نمبر 45 تا 48
یقیناً ہمارے ہاں ان کا شمار چنے ہوئے نیک اشخاص اور حضرت سلیمان سے قبل تھے لیکن حضرت ایوب کے دور کے بارے میں ہمیں یقینی معلومات نہیں ہیں۔ ذوالکفل کے بارے میں بھی صحیح معلومات نہیں ہیں۔ ان کے بارے قرآن کریم میں صرف اشارات ہی پر اکتفاء کیا گیا ہے۔ نبی اسرائیل کے نبیوں میں سے ایک نبی کا نام عبرانی میں الشیع آتا ہے۔ یہی عربی میں السیع ہیں۔ اسی لئے ہم بھی ترجیح دیتے ہیں۔ رہے ذوالکفل تو ان کے بارے میں زیادہ تاریخی معلومات نہیں ہیں۔
اولی الایدی والابصار (38: 45) ” بڑی قوت رکھنے والے اور دیدہ ور لوگ تھے “۔ مطلب یہ ہے کہ وہ ہاتھ پاؤں سے عمل صالح کرنے والے اور نظریاتی اعتبار سے فکر مستقیم کے مالک تھے۔ گویا جو عمل صالح نہیں کرتا وہ کمزور ہوتا ہے اور جو شخص فکر سلیم نہیں رکھتا وہ آنکھوں کے باوجود اندھا ہوتا ہے۔
قرآن کریم میں ان پیغمبروں کے اعزاز کی صفت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اللہ کے خالص بندے تھے۔ اور ان کی دوسری خاص صفت یہ تھی وہ دار آخرت کو ہر وقت یاد کرنے والے اور اس کا لحاظ کرنے والے تھے۔ وہ صرف رضائے الہٰی اور
فلاح کے لیے کام کرتے تھے۔