undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

وخذبیدک ضغثا فاضرب به ولا تحنث (38: 44) ” تنکوں کا ایک مٹھالے اور اس سے ماردے ، اپنی قسم بہ توڑ “۔ یہ سہولت ان کو اس لیے دی گئی کہ اس عظیم امتحان میں انہوں نے اللہ کی منشاء کے مطابق صبر کیا اور اطاعت شعار بندے کے طور پر رہے اور آخر میں اللہ ہی سے التجا کی۔

انا وجدنه۔۔۔ اواب (38: 44) ” ہم نے اسے صابر پایا۔ بہترین بندہ اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا “۔

یہ تین قصص تو قدرے تفصیل سے ذکر ہوئے۔ مقصد یہ بتانا تھا کہ حضرت محمد ﷺ اور آپ کے ساتھی موجود مشکلات پر صبر کریں۔ اب رسولوں کے ایک گروہ کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔ انکے قصص میں بھی آزمائشیں اور صبر کے واقعات ہیں اور ان پر بھی اللہ کے انعامات اور فضل وکرم ہوتے رہے ہیں جس طرح حضرت داؤد حضرت سلیمان اور ایوب (علیہم السلام) کے قصص میں آزمائشیں اور فضل وکرم ہوتے ہیں ۔ ان میں سے بعض انبیاء تو انسے پہلے گزرے ہیں اور معروف ہیں اور بعض ایسے ہیں جن کے زمانے کا تعین نہیں ہے۔ کیونکہ قرآن اور ہمارے ہاں حقیقی تاریخی مصارد کے اندر ان کے زمانے کا تعین نہیں کیا گیا۔