ووهبنا لداوود سليمان نعم العبد انه اواب ٣٠ اذ عرض عليه بالعشي الصافنات الجياد ٣١ فقال اني احببت حب الخير عن ذكر ربي حتى توارت بالحجاب ٣٢ ردوها علي فطفق مسحا بالسوق والاعناق ٣٣
وَوَهَبْنَا لِدَاوُۥدَ سُلَيْمَـٰنَ ۚ نِعْمَ ٱلْعَبْدُ ۖ إِنَّهُۥٓ أَوَّابٌ ٣٠ إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِٱلْعَشِىِّ ٱلصَّـٰفِنَـٰتُ ٱلْجِيَادُ ٣١ فَقَالَ إِنِّىٓ أَحْبَبْتُ حُبَّ ٱلْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّى حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِٱلْحِجَابِ ٣٢ رُدُّوهَا عَلَىَّ ۖ فَطَفِقَ مَسْحًۢا بِٱلسُّوقِ وَٱلْأَعْنَاقِ ٣٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام ایک عظیم سلطنت کے حکمراں تھے۔ ایک روز ان کی فوج کے اصیل اور تربیت یافتہ گھوڑے ان کے سامنے لائے گئے۔ پھر ان کی دوڑ ہوئی۔ یہاں تک کہ گھوڑے دوڑتے ہوئے دور کے منظر میں گم ہوگئے۔ اورپھر وہ دوبارہ واپس آئے۔
اس قسم کا منظر ہمیشہ نہایت شان دار ہوتا ہے۔ ان کو دیکھ کر عام انسان فخر اور گھمنڈ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مگر حضرت سلیمان کا حال یہ ہوا کہ وہ اس پرُ فخر منظر کو دیکھ کر خدا کو یاد کرنے لگے۔ انھوںنے کہا کہ میں نے یہ گھوڑے اپنی شان دکھانے کےلیے پسند نہیں کيے ہیں بلکہ صرف خدا کےلیے پسند کيے ہیں۔ گھوڑے کی شکل میں انھیں خدا کی عظیم کاریگری نظر آئی۔ اور وہ خدا کی عظمت کے اعتراف کے طورپر گھوڑوں کی گردنوں اور پنڈلیوں پر ہاتھ پھیرنے لگے — مومن ہر چیز میں خدا کی شان دیکھتا ہے اور غیر مومن ہر چیز میں اپنی شان۔