آیت 31 { اِذْ عُرِضَ عَلَیْہِ بِالْعَشِیِّ الصّٰفِنٰتُ الْجِیَادُ } ”جب اس کے سامنے پیش کیے گئے شام کے وقت عمدہ نسل کے اصیل گھوڑے۔“ اس سے پہلے ہم سورة النمل میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے عظیم الشان لشکروں کے بارے میں پڑھ چکے ہیں کہ آپ علیہ السلام کے لشکروں میں انسانوں کے علاوہ ِجن اور پرندے بھی تھے اور ان سب کو الگ الگ رجمنٹس regiments اور دستوں میں منظم کیا گیا تھا۔ اسی طرح سوار فوج cavalry کی اہمیت کو مد ِنظر رکھتے ہوئے آپ علیہ السلام نے اپنے لشکر میں اعلیٰ نسل کے اصیل اور تیز رو گھوڑوں کے دستوں کا اہتمام بھی کر رکھا تھا اور اس زمانے میں اصل فوجی طاقت یہی گھوڑے ہوا کرتے تھے۔ سورة النمل کی متعلقہ آیات کے مطالعے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام اپنی افواج کے مختلف دستوں کے باقاعدہ معائنے inspection parade کا اہتمام بھی فرمایا کرتے تھے : { وَحُشِرَ لِسُلَیْمٰنَ جُنُوْدُہٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّیْرِ فَہُمْ یُوْزَعُوْنَ } ”اور جمع کیے گئے سلیمان علیہ السلام کے معائنہ کے لیے اس کے لشکر جنوں ‘ انسانوں اور پرندوں میں سے ‘ اس طرح کہ انہیں جماعتوں میں منظم کیا گیا تھا“۔ چناچہ ایسے ہی کسی معائنہ کے لیے ایک سہ پہر آپ علیہ السلام کے سامنے گھوڑوں کے دستے پیش کیے گئے۔ اس مصروفیت میں حضرت سلیمان علیہ السلام ایسے مشغول ہوئے کہ سورج غروب ہوگیا اور آپ علیہ السلام کی نماز عصر قضا ہوگئی ‘ جیسے غزوہ احزاب کے موقع پر حضور ﷺ کی بھی نماز عصر قضا ہوگئی تھی۔ اس پر حضور ﷺ نے کافروں پر بایں الفاظ بددعا فرمائی تھی : مَلاَ َٔاللّٰہُ بُیُوْتَھُمْ وَقُبُوْرَھُمْ نَارًا 1 ”اللہ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے“۔ بہر حال گھوڑوں کی مشغولیت کی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام کی نماز عصر قضا ہوگئی جس کا آپ علیہ السلام کو بیحد افسوس ہوا۔