You are reading a tafsir for the group of verses 38:27 to 38:29
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

دنیا کی چیزوں پر غور کیجيے تو معلوم ہوتاہے کہ اس کا پورا نظام نہایت حکیمانہ بنیادوں پر قائم ہے حالانکہ یہ بھی ممکن تھا کہ وہ ایک الل ٹپ نظام ہو اور اس میں کوئی بات یقینی نہ ہو۔ دو امکان میں سے ایک مناسب تر امکان کا پایا جانا اس بات کا قرینہ ہے کہ اس دنیا کو پیدا کرنے والے نے اس کو ایک با مقصد منصوبہ کے تحت بنایا ہے۔ پھر جو دنیا اپنی ابتدا میں بامقصد ہو وہ اپنی انتہا میں بے مقصد کیوں کر ہوجائے گی۔

اسی طرح اس دنیا میں ہر آدمی آزاد اور خود مختار ہے۔مشاہدہ دوبارہ بتاتا ہے کہ لوگوں میں کوئی شخص وہ ہے جو حقیقت کا اعتراف کرتاہے اور اپنے اختیار سے اپنے آپ کو سچائی اور انصاف کا پابند بناتاہے۔ اس کے مقابلہ میں دوسرا شخص وہ ہے جو حقیقت کا اعتراف نہیں کرتا۔ وہ بے قید ہو کر جو چاہے بولتا ہے اور جس طرح چاہے عمل کرتاہے۔ عقل اس کو تسلیم نہیں کرتی کہ جب یہاں دو قسم کے انسان ہیں تو ان کا انجام یکساں ہو کر رہ جائے۔

دنیا کی اس صورت حال کو سامنے رکھا جائے تو زندگی کے متعلق قرآن کا بیان ہی زیادہ مطابق حال نظر آئے گا، نہ کہ ان لوگوں کا بیان جو زندگی کی تشریح اس کے برعکس انداز میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔