ایک حاکم ہمیشہ دو چیزوں کے درمیان ہوتاہے۔ یا تو وہ معاملات کا فیصلہ اپنی چاہت کے مطابق کرے گا یا اصولِ حق کے مطابق۔ جو حاکم معاملات کا فیصلہ اپنی چاہ اور خواہش کے مطابق کرے وہ راہ سے بھٹک گیا۔ خدا کے یہاں اس کی سخت پکڑ ہوگی۔ اس کے برعکس، جو حاکم معاملات کا فیصلہ حق وانصاف کے اصول کا پابند رہ کر کرے وہی راہِ راست پر ہے۔ خدا کے یہاں اس کو بے حساب انعامات دئے جائیں گے۔
یہ ہدایت جس طرح ایک حاکم کےلیے ہے اسی طرح وہ عام انسانوں کےلیے بھی ہے۔ ہر آدمی کو اپنے دائرہ اختیار میں وہی کرنا ہے جو اس آیت میں بااقتدار حاکم کےلیے بتایا گیا ہے۔