آیت نمبر 10 (1)
اس کا وہ کوئی جواب نہیں دے سکتے کیونکہ یہ دعویٰ وہ نہیں کرسکتے ۔ اس لئے کہ خود ان کا یہ عقیدہ تھا کہ زمین اور آسمانوں کا مالک اللہ ہے اور وہ دیتا ہے اور وہی روکتا ہے۔ وہ کرم نوازیاں کرتا ہے اور وہی مناسب عطا کرتا ہے۔ اور چونکہ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کا اقتدار انہیں حاصل نہیں ہے۔ اس لیے اللہ مقتدر اعلیٰ کے معالات میں ان کو دخل بھی نہ دینا چاہئے وہ تو بلاقید متصرف ہے۔ اب بطور مزاح اور لاجواب کرنے کی خاطر انہیں کہا جاتا ہے کہ ان کا جواب اثبات میں ہے کہ وہ آسمانوں اور زمین
اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مقتدر اعلیٰ ہیں تو وہ اپنی قوت مقتدر کو کام میں لائیں۔ آ
یت نمبر 10 (2)
تاکہ زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان جو مدارج ہیں ان پر ان کا کنٹرول ظاہر ہو۔ اور وہ اللہ کے کام خود سرانجام دیں ۔ اللہ کے خزانوں کی تقسیم کریں۔ جسے چاہیں ' دیں اور جس سے چاہیں روک لیں۔ جب ان کے رویے کا تقاضا ہے کہ وہ منصب بنوت کی تقسیم پر اعتراضات کرتے ہیں۔ یہ تو تھا مزاح اب کیا ہے اور کس انجام سے دوچار ہونے والے ہیں یہ لوگ ؟
0%