ثم اغرقنا الاخرين ٨٢
ثُمَّ أَغْرَقْنَا ٱلْـَٔاخَرِينَ ٨٢
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ثم اغرقنا الاخرین (37: 82) ” پھر دوسرے گروہ کو ہم نے غرق کردیا “۔ لہٰذا انسانیت کے آغاز ہی سے سنت الہیہ یہی رہی ہے جس طرح ان قصص کے آغاز میں کہا گیا۔

ولقد ارسلنا ۔۔۔۔ المخلصین (37: 72 – 74) ” اور ان میں ہم نے تنبیہہ کرنے والے رسول بھیجے تھے۔ اب دیکھ لو کہ ان تنبیہہ کیے جانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ اس بد انجامی سے بس اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کرلیا ہے “۔

اس کے بعد حضرت ابراہیم کا قصہ آتا ہے۔ اس قصے کی دو کڑیاں یہاں لائی گئی ہیں۔ پہلی کڑی میں آپ اپنی قوم کو دعوت دیتے ہیں۔ بتوں کو توڑتے ہیں ، لوگ آپ کو قتل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ کے حکم سے ان کے لیے آگ ٹھنڈی ہوجاتی ہے اور قصے کا یہ حصہ کئی دوسری سورتوں میں بھی آیا ہے۔ اور دوسری کڑی وہ ہے جو صرف اسی سورت میں آئی ہے ، یعنی خواب ، ذبح اور فدیہ۔ یہ کڑی نہایت ہی تفصیل کے ساتھ آئی ہے ، جس کے واقعات اور مراحل کو نہایر ہی تفصیلات کے ساتھ دیا گیا ہے۔ اسلوب کلام نہایت موثر ، دلکش اور پر شوکت ہے۔ اس کڑی کے اندر تسلیم و رضا ، سمع وطاعت کا اعلیٰ معیار اور اعلیٰ مثال پائی جاتی ہے ۔ اسنانی نطریات کی تاریخ میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ہے۔