افبعذابنا يستعجلون ١٧٦ فاذا نزل بساحتهم فساء صباح المنذرين ١٧٧ وتول عنهم حتى حين ١٧٨ وابصر فسوف يبصرون ١٧٩ سبحان ربك رب العزة عما يصفون ١٨٠ وسلام على المرسلين ١٨١ والحمد لله رب العالمين ١٨٢
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ١٧٦ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَآءَ صَبَاحُ ٱلْمُنذَرِينَ ١٧٧ وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍۢ ١٧٨ وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ١٧٩ سُبْحَـٰنَ رَبِّكَ رَبِّ ٱلْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ١٨٠ وَسَلَـٰمٌ عَلَى ٱلْمُرْسَلِينَ ١٨١ وَٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ١٨٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
پیغمبر لوگوں سے کہتے تھے کہ اگرتم نے میری بات نہ مانی تو تمھارے اوپر خدا کا عذاب آجائے گا۔ مگر لوگ اس بات کو بے حقیقت سمجھتے رہے اور اس کا مذاق اڑاتے رہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کا پیغمبر انھیں اس سے بہت کم نظر آتا تھا کہ اس کی بات نہ ماننے سے ان پر خدا کا عذاب ٹوٹ پڑے۔
تاہم ان کے تمسخر اور استہزاء کے باوجود ایسا نہیں ہوا کہ فوراً ان کے اوپر عذاب آجائے کیونکہ عذابِ الٰہی کے اترنے کےلیے حجت کی تکمیل ضروری ہے۔ اس ليے پیغمبروں کو حکم ہوتا ہے کہ وہ صبر اور اعراض کرتے رہیں، یہاںتک کہ علم الٰہی کے مطابق مقررہ مدت پوری ہوجائے۔