قدیم زمانہ میں عربوں کا حال یہ تھا کہ جب وہ سنتے کہ یہود نے اور دوسری قوموں نے اپنے رسولوں کا انکار کیا تو وہ پرفخر طور پر کہتے کہ یہ لوگ بہت بد بخت تھے۔ اگر ہمارے پاس رسول آتا تو ہم اس کی قدردانی کرتے اور اس کا ساتھ دیتے۔ مگر جب ان کے اندر اللہ نے ایک رسول بھیجا تو وہ اس کے منکر ہوگئے۔ جس طرح دوسرے لوگ اپنے رسولوں کے منکر ہوئے تھے— ایسا حق آدمی کو خوب دکھائی دیتاہے جس کی زد دوسروں پر پڑتی ہو۔ مگر جس حق کی زد خود آدمی کی اپنی ذات پر پڑے اس سے وہ اس طرح بے خبر ہوجاتاہے جیسے اس کو دیکھنے کےلیے اس کے پاس آنکھ ہی نہیں۔
حق کے داعیوں کی بات کو لوگ نظر انداز کرتے ہیں، وہ بھول جاتے ہیں کہ حق کے داعی اس دنیا میں خدا کے لشکر ہیں۔ حق کے داعیوں کی بات ہر حال میں بلند وبالا ہو کر رہتی ہے، خواہ مخالفت کرنے والے اس کی کتنی ہی زیادہ مخالفت کریں۔