You are reading a tafsir for the group of verses 37:167 to 37:170
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب روئے سخن پھر مشرکین کی طرف پھرجاتا ہے جو ان افسانوی عقیدے کے قائل تھے۔ ان کو ان کے وہ وعدے اور وہ آرزوئیں یاد دلائی جاتی ہیں کہ جب وہ اہل کتاب کے ساتھ حسد کرتے ہوئے یہ کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے پاس بھی کوئی ایسی کتاب آجائے جس میں پہلے لوگوں کا ذکر ہو یعنی حضرت ابراہیم اور آپ کے بعد آنے والوں کا تو ہم اللہ کے مخلص اور اعلیٰ بندے بن جائیں اور اللہ کے ہاں ہمارا بلند مقام ہو۔

وان کانوا ۔۔۔۔۔ بہ فسوف یعلمون (167 – 170) “۔ یہ ہے وہ ذکر جو ان کے پاس آگیا اور یہ اس کرہ ارض پر عظیم ترین نصیحت ہے لیکن ان لوگوں نے اسے نہ پہچانا۔

فکفروا بہ فسوف یعلمون (37: 170) ” مگر جب آگیا تو انہوں نے اس کا انکار کردیا۔ اب عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا “۔ (عنقریب) کے لفظ میں درپردہ دھمکی بھی ہے اور یہ دھمکی ان کے مناسب حال ہے کیونکہ وہ خود تمنائیں کرتے تھے اور اب انکار کرتے ہیں۔ اس تہدید خفی کے بعد اب بتایا جاتا ہے کہ اللہ اپنے رسولوں کو غالب کرے گا اور ان کی نصرت کرے گا۔