فبشرناه بغلام حليم ١٠١
فَبَشَّرْنَـٰهُ بِغُلَـٰمٍ حَلِيمٍۢ ١٠١
undefined
undefined
undefined
undefined
3

فبشرنہ بغلم حلیم (101) “۔ یہ حضرت اسماعیل ہیں جس طرح اس سورت اور سیرت کے سیاق سے ظاہر ہوتا ہے۔ اور اللہ نے ان کے علم اور صبر اور بردباری کی تعریف کی۔ جبکہ وہ ابھی لڑکے تھے۔ ہمیں چاہئے کہ اس مقام پر حضرت ابراہیم کی تنہائی ، وطن سے جدائی اور اہل قرابت سے دوری کے بارے میں سوچیں اور پھر اس بچے کی خوشخبری پر خوشی کا تصور کریں جس کی تعریف رب تعالیٰ خود فرماتا ہے کہ یہ بچہ غلام حلیم ہوگا۔ اب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زندگی ، ان کا وہ طرز عمل سامنے آتا ہے جو پوری انسانی تاریخ میں ایک منفرد طرز عمل ہے اور ان کی زندگی میں تو وہ بہرحال ایک یادگار طرز عمل ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو قیامت تک امت مسلمہ کے لیے ایک اعلیٰ وارفع مثال ہے۔ یہ عمل حضرت ابراہیم نے خود پیش فرمایا۔