وقالوا نحن ۔۔۔۔۔ نحن بمعذبین (25) ” “۔ لیکن قرآن کریم جواب دہی کے لیے وہ معیار اور وہ قدریں وضع کرتا ہے جو اللہ کے ہاں معمول بہا ہیں۔ اللہ کے ہاں رائج ہیں۔ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ رزق کی کشادگی اور تنگی پر مدار فیصلہ نہیں ہے۔ فیصلہ اللہ کی رضا و غضب پر ہوگا۔ رزق نہ کسی کو سزا دیتا ہے اور نہ بچاتا ہے۔ حساب و کتاب اور جزاء و سزا کا معاملہ دولت مندی اور تنگدستی سے جدا ہے۔ اللہ کی رضا مندی اور ناراضگی کا تعلق رزق سے نہیں ہے اس کے لئے دوسرا معیار ہے۔