ولا تنفع ۔۔۔۔۔۔ اذن لہ ” “۔ اللہ کے ہاں شفاعت وہی لوگ کرسکیں گے جن کو اللہ کی جانب سے اجازت ہوگی۔ اللہ کسی ایسے شخص کے لیے اجازت نہیں دیا کرتا جو مومن نہ ہو اور سفارش کا مستحق نہ ہو۔ وہ لوگ جو شرک کرتے ہیں وہ اس کے مستحق نہیں رہتے۔ نہ ملائکہ کو اس کی اجازت ہے اور نہ ان کے علاوہ اور لوگوں کو جن کو شفاعت کی اجازت ہوگی۔ جن حالات میں شفاعت کرنے والے کی شفاعت کریں گے باوجود اجازت کے ، وہ کس قدر خوفناک ہوں گے ، کس قدر دہشت ناک ہوں گے ؟
حتی اذا فزع ۔۔۔۔۔ العلی الکبیر (23) ” “۔
یہ اس دن کا منظر ہے جو نہایت ہی خوفناک ہوگا۔ لوگ قیامت کے دن کھڑے ہوں گے۔ سفارش کرنے والے اور جن کی سفارش ہو رہی ہوگی سب کے سب سہمے ہوئے ہوں گے۔ پہلے تو سفارش کرنے والے اجازت کے منتظر ہوں گے ۔ یہ انتظار طویل ہوگا۔ لوگ تو قعات میں کھڑے ہوں گے اور تھک جائیں گے۔ سہمے ہوئے ہوں گے ، دل ڈرے ہوئے ہوں گے اور کان فیصلہ سنتے ہوں گے۔ جب اللہ کی بارگاہ عزت سے فیصلہ صادر ہوگا تو سفارش کرنے والے اور جن کی سفارش ہو رہی ہے اس قدر ڈرے ہوئے ہوں گے کہ وہ فیصلے کو سمجھ ہی نہ سکیں گے۔
حتی اذا فزع عن قلوبھم (34: 23) ” حتیٰ کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی “ جب حالت خوف سے وہ نکلیں گے اور وہ اس پیبت سے نکل آئیں جس کی وجہ سے وہ مدہوش ہوگئے تھے تو پھر کہیں گے۔
ماذا قال ربکم (34: 23) ” تمہارے رب نے کیا جواب دیا “۔ یعنی وہ ایک دوسرے سے پوچھیں گے۔ ان میں سے شاید بعض لوگوں نے حواس بحال رکھ کر بات کو سمجھ لیا ہوگا۔
قالوا الحق (34: 23) ” انہوں نے کہا حق کہا “۔ شاید یہ کہنے والے ملائکہ مقربین تھے جنہوں نے یہ مجمل اور جامع بات کہہ دی کیونکہ اللہ نے جو کچھ کہنا تھا وہ حق ہی تھا ۔ وہ حق ہے ، ازلی حق اور ابدی حق ہے ۔ لہٰذا اس کی بات بھی حق ہے ۔
وھوالعلی الکبیر (34: 23) ” اور وہ بزرگ دبرتر ہے “۔ اللہ کی یہ صفت ایسے مقام پر آئی ہے ، جس میں اللہ کی علوشان نمایاں ہے اور اس مقام پر ہر شخص اللہ کی شان بلند کا ادراک کرسکتا ہے “۔
یہ مجمل سورة اس بات کا مظہر ہے کہ فضا کے اندد گہری سنجیدگی اور خوف چھایا ہوا ہے کہ اس میں بھی مختصربات کہی جاسکتی ہے ۔ یہ سفارش کا خوفناک موقعہ ہے ۔ اگر منظور نہ ہو تو ؟ اور یہ حالت ملائکہ مقربین کی ہے ۔ کیا اس خوفناک منظر کے بعد کوئی دعویٰ کو سکتا ہے کہ وہ شریک ہے یا کوئی عقلمند شخص یہ عقیدہ رکھ سکتا ہے ؟
یہ تو تھی عقل وخرد کے تاروں پر پہلی ضرب اور دوسری ضرب کا تعلق ان ارزاق سے ہے جو انسان رات اور دن استعمال کرتے ہیں ۔ یہ انسانی ضروریات کون فراہم کرتا ہے ۔ انسان حیات اور اس کے قائم رکھنے کے لیے خوراک ہی پر اگر غور کیا جائے تو یہ بھی اللہ وحدہ کی ذات پر ایک سلطان اور برہان ہے ۔