3

آیت 17 { ذٰلِکَ جَزَیْنٰہُمْ بِمَا کَفَرُوْا } ”یہ بدلہ دیا ہم نے ان کو ان کے کفر انِ نعمت کی وجہ سے۔“ { وَہَلْ نُجٰزِیْٓ اِلَّا الْکَفُوْرَ } ”اور ہم ایسا برا بدلہ نہیں دیتے مگر نا شکرے لوگوں کو۔“ چند سال پہلے میرا ذہن پاکستان کی تاریخ کے حوالے سے ان آیات کی طرف منتقل ہوا کہ ہمیں بھی اللہ تعالیٰ نے دائیں اور بائیں کے دو خوبصورت باغات سے نوازا تھا۔ ایک باغ کا نام مغربی پاکستان تھا اور دوسرے کا مشرقی پاکستان۔ ہمارے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے دونوں باغات میں آزادی اور امن وامان کا ماحول فراہم کیا گیا تھا۔ دونوں جگہوں پر کسی نہ کسی حد تک بَلْدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَّرَبٌّ غَفُوْرٌکی عملی تصویر نظر آتی تھی۔ پھر ہم بھی اپنے رب کی نا شکری کے مرتکب ہوئے ‘ ہم نے بھی اس کی اطاعت سے اعراض کیا۔ چناچہ ہمارے اس طرز عمل کے باعث ہم سے بھی بہت سی نعمتیں سلب کرلی گئیں اور پھر ہمیں معاشی بدحالی اور خطرات و خدشات کی اس حالت کو پہنچا دیا گیا جس کا سامنا ہم آج کر رہے ہیں۔ سورة الانبیاء میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ کِتٰبًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْط اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۔ ”اے لوگو ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب نازل کی ہے ‘ اس میں تمہارا ذکر ہے ‘ تو کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ؟“ اس فرمانِ الٰہی کے مطابق قرآن کے اندر ہر قوم اور ہر انسان کو اپنے حالات کا عکس کہیں نہ کہیں ضرور نظر آئے گا ‘ بشرطیکہ اسے پڑھنے والے اس کے ”بین السطور“ مطالب و مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ چناچہ ہمیں ہلکے سے ہلکے درجے میں ہی سہی اس آیت کا تطابق اپنے قومی و ملکی حالات پر کر کے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرور کوشش کرنی چاہیے۔