آیت 14 { فَلَمَّا قَضَیْنَا عَلَیْہِ الْمَوْتَ } ”پھر جب ہم نے اس علیہ السلام پر موت طاری کردی“ { مَا دَلَّہُمْ عَلٰی مَوْتِہٖٓ اِلَّا دَآبَّۃُ الْاَرْضِ } ”تو کسی نے ان جنات کو اس کی موت سے آگاہ نہ کیا مگر زمین کے کیڑے نے“ { تَاْکُلُ مِنْسَاَتَہٗ } ”جو اس علیہ السلام کے عصا کو کھاتا تھا۔“ حضرت سلیمان علیہ السلام ِجنات ّکی نگرانی کے لیے اپنے عصا کے سہارے کھڑے تھے کہ آپ علیہ السلام کی روح قبض ہوگئی مگر آپ علیہ السلام کا جسد مبارک اسی طرح کھڑا رہا۔ یہاں تک کہ دیمک نے آپ علیہ السلام کی لاٹھی کو کھا کر کھوکھلا کردیا۔ اس دوران جنات آپ علیہ السلام کی موت سے بیخبر کام میں مصروف رہے۔ وہ یہی سمجھتے رہے کہ آپ کھڑے ان کی نگرانی کر رہے ہیں۔ { فَلَمَّا خَرَّ تَـبَـیَّـنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّــوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَا لَبِثُوْا فِی الْْعَذَابِ الْمُہِیْنِ } ”پھر جب وہ گرپڑا توجنوں پر واضح ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں نہ پڑے رہتے۔“