undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ان اعمل سبغت وقدر فی السرد (34: 11) ” “۔ سابغات معنی زر ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) سے قبل تختیاں بنائی جاتی تھی اور تختیوں کی زر ہیں جسم کے لیے ثقیل ہوتی تھیں اور جسم کو زخمی کردیتی تھیں۔ اللہ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کو یہ امر سکھایا کہ آپ گرم تاروں سے ان کو بنائیں تاکہ وہ نرم ہوں اور کپڑے کی طرح جسم ان کے اندر حرکت کرسکے۔ حکم دیا کہ اس زرہ کے حلقے تنگ کیے جائیں تاکہ اس کے اندر سے تیر نہ جائیں اور حلقے سب کے سب ایک اندازے سے بنائے جائیں اور یہ تمام کام اللہ کی جانب سے الہامی طور پر ہوا۔ ان کو مزید ہدایات یوں دی گئیں :

واعملوا صالحا انی بما تعملون بصیر (34: 11) ” “۔ اس ذرہ سازی کے کام ہی میں نہیں ، بلکہ ہر کام میں اعمال صالحہ کرو ، ہر معاملے میں اللہ کو حاضر سمجھو۔ اور یہ یقین رکھو کہ اللہ جزاء دینے والا ہے۔ اس سے کوئی چیز رہ نہ جائے گی۔ وہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔ یہ تو تھا حضرت داؤد (علیہ السلام) کا معاملہ۔ رہے حضرت سلیمان تو ان پر بھی بہت ہی بڑا فضل وکرم ہوا تھا۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%