undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 4 الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ ”اب یہاں محسنین کے اوصاف کا ذکر ہے اور ان کی پہلی صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں۔وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ ”ان الفاظ کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ لوگ اپنے تزکیے کے لیے مسلسل کوشاں رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ سورة البقرۃ کی آیت 3 میں اس حوالے سے وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ کے الفاظ آئے ہیں ‘ جبکہ یہاں باقاعدہ ”زکوٰۃ“ کا لفظ آیا ہے۔وَہُمْ بالْاٰخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَ ””ایمان بالآخرۃ“ کی اہمیت کے پیش نظر اس کے بارے میں خصوصیت کے ساتھ یہاں ”یقین“ کا ذکر ہوا ہے۔ دراصل آخرت کا عقیدہ وہ عامل factor ہے جو انسان کے عمل اور کردار پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن اس ضمن میں ایک بندۂ مسلمان سے یقین والے ایمان کا تقاضا کرتا ہے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%