آیت 80 وَقَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّار الاَّ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَۃ ً ط ”۔“ گویاصرف دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ہمیں چند دن کی سزا دے دی جائے گی کہ کوئی اعتراض نہ کردے کہ ”اے اللہ ! ہمیں آگ میں پھینکا جا رہا ہے اور انہیں نہیں پھینکا جا رہا ‘ جبکہ یہ کردار میں ہم سے بھی بدتر تھے“۔ چناچہ ان کا منہ بند کرنے کے لیے شاید ہمیں چند دن کے لیے آگ میں ڈال دیا جائے ‘ پھر فوراً نکال لیا جائے گا۔ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰہِ عَہْدًا ‘ کیا تمہارا اللہ سے کوئی قول وقرار ہوگیا ہے ؟فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰہُ عَہْدَہٗ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ “ حقیقت یہی ہے کہ تم اللہ کی طرف اس بات کی نسبت کر رہے ہو جس کے لیے تمہارے پاس کوئی علم نہیں ہے۔بنی اسرائیل کی فرد قرارداد جرم کے دوران گاہ بگاہ جو اہم ترین ابدی حقائق بیان ہو رہے ہیں ‘ ان میں سے ایک عظیم حقیقت اگلی آیت میں آرہی ہے۔ فرمایا :