undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 79 فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَکْتُبُوْنَ الْکِتٰبَ بِاَیْدِیْہِمْ ق۔“ ”وَیْل“ کے بارے میں بعض روایات میں آتا ہے کہ یہ جہنم کا وہ طبقہ ہے جس سے خود جہنم پناہ مانگتی ‘ ہے۔ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ ہٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ لِیَشْتَرُوْا بِہٖ ثَمَناً قَلِیلاً ط یعنی لوگ علماء یہود سے شرعی مسائل دریافت کرتے تو وہ اپنے پاس سے مسئلے گھڑ کر فتویٰ لکھ دیتے اور لوگوں کو باور کراتے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے ‘ یہی دین کا تقاضا ہے۔ اب اس فتویٰ نویسی میں کتنی کچھ واقعتا انہوں نے صحیح بات کہی ‘ کتنی ہٹ دھرمی سے کام لیا اور کس قدر کسی رشوت پر مبنی کوئی رائے دی ‘ اللہ ‘ کے حضور سب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔ علامہ اقبال نے علماء سوء کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا ہے : ؂ خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بےتوفیق !علماء یہود کا کردار اسی طرح کا تھا۔ فَوَیْلٌ لَّہُمْ مِّمَّا کَتَبَتْ اَیْدِیْہِمْ وَوَیْلٌ لَّہُمْ مِّمَّا یَکْسِبُوْنَ ۔“ یہ فتویٰ فروشی اور دین فروشی کا جو سارا دھندا ہے اس سے وہ اپنے لیے تباہی اور بربادی مول لے رہے ہیں ‘ اس سے ان کو اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی اجر وثواب نہیں ملے گا۔ اب آگے ان کی بعض ”اَمَانِیّ“ کا تذکرہ ہے۔