undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

غرض اس نہ ختم ہونے والی لجاجت اور مباحثے کے نتیجے میں اس کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہ تھا کہ اس حکم کو مزید پیچیدہ اور سخت کردیا جائے اور انتخاب واختیار کا وسیع دائرہ انہیں فراہم کیا گیا تھا ، اسے مزید تنگ اور محصور کردیا جائے اور مطلوبہ گائے کے اندر چند مزید اوصاف کا اضافہ کردیاجائے ، جبکہ پہلے ان اوصاف کی ضرورت نہ تھی اور حکم کی تعمیل کا دائرہ وسیع تر رکھا گیا تھا۔ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لا ذَلُولٌ تُثِيرُ الأرْضَ وَلا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لا شِيَةَ فِيهَا ” موسیٰ نے کہا ! اللہ کہتا ہے وہ ایسی گائے ہو جس سے خدمت نہیں لی جاتی ہو ، نہ زمین جوتتی ہے ، نہ پانی کھینچتی ہے صحیح سالم اور بےداغ ہے۔ “

اب وہ گائے صرف شوخ اور دل کو لبھانے والے زرد رنگ کی متوسط عمر کی گائے ہی نہ رہی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ایسی گائے بن گئی جو کوئی محنت نہیں کرتی ، ہل نہیں جوتتی ، پانی نہیں کھنچتی اور ہے بھی خالص رنگ اس میں کوئی داغ نہیں ہے ۔

یہاں آکر اب ان کا دماغ درست ہوتا ہے ۔ معاملے کو مشکل تر بنانے ، زیادہ سے زیادہ شرائط عائد کرانے اور اپنے دائرہ عمل کو آخری حد تک تنگ کرانے کے بعد اب وہ پکار اٹھتے ہیں ۔ قَالُوا الآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ” اس پر وہ پکار اٹھے ! ہاں اب تم نے ٹھیک پتہ بتایا۔ “

” اب “ گویا اس سے پہلے جو کچھ آپ فرما رہے تھے وہ حق نہ تھا ، گویا اس لمحہ ہی میں انہیں یہ یقین ہورہا ہے کہ حضرت موسیٰ جو کچھ پیش فرما رہے ہیں وہ حق ہے ۔

فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ ” پھر انہوں نے گائے کو ذبح کیا ورنہ وہ ایسا کرتے معلوم نہ ہوتے تھے۔ “

جب وہ حکم الٰہی پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں اور فریضہ الٰہی کو ادا کردیتے ہیں ، تو اب یہاں پوری کہانی کے آخر میں ، اللہ تعالیٰ انہیں بتاتے ہیں کہ اس نے گائے کو ذبح کرنے کا حکم کیوں دیا تھا۔