قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُہَا ط قَالَ اِنَّہٗ یَقُوْلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ صَفْرَآءُلا فاقِعٌ لَّوْنُہَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ ”یہ خوبیاں اس گائے کی تھیں جو ان کے ہاں زیادہ سے زیادہ مقدس سمجھی جاتی تھی۔ اگر پہلے ہی حکم پر وہ عمل پیرا ہوجاتے تو کسی بھی گائے کو ذبح کرسکتے تھے۔ لیکن یکے بعد دیگرے سوالات کے باعث رفتہ رفتہ ان کا گھیراؤ ہوتا گیا کہ جس گائے کے تقدس کا تأثر ان کے ذہن میں زیادہ سے زیادہ تھا اسی کو focus کردیا گیا۔