اس کے بعد اللہ تعالیٰ انہیں وہ مراعات اور احسانات یاددلاتے ہیں ، جو اس نے ان پر سینائی کے چٹیل میدان میں کئے ، ان کو کھانے کے لئے مطلوبہ خوراک دی گئی ۔ جس کے لئے انہیں کوئی خاص محنت نہ کرنی پڑتی تھی ، بےکدوکاش وہ انہیں مل جاتی تھی ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت اور تدبیر خاص سے انہیں صحرا کی تپش اور سورج کی جھلسادینے والی گرمی سے بچایا۔
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ” ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا ، من سلویٰ کی غذا تمہارے لئے فراہم کی اور تم سے کہا کہ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں ، انہیں کھاؤ ، مگر تمہارے اسلاف نے جو کچھ کیا وہ ہم پر ظلم نہ تھا ، انہوں نے آپ اپنے ہی اوپر ظلم کیا۔ “
روایات میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بادل کا ایک ٹکڑا ان کے سروں پر قائم رکھا تاکہ وہ گرمی سے محفوظ رہیں ۔ صحرا کا موسم ایسا ہوتا ہے کہ اگر بادل اور بارش نہ ہو تو وہ ایک کھولتی ہوئی جہنم کے مانندہوتا ہے ۔ اس سے آگ کے شعلے بلند ہورہے ہوتے ہیں ۔ لیکن اگر صحرا میں بارش ہوجائے اور مطلع ابرآلود ہو تو اس کا موسم تروتازہ اور نہایت خوشگوار ہوتا ہے ۔ جس میں جسم و روح دونوں فرحت محسوس کرتے ہیں ۔ روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے من کا انتظام فرمایا ، جو درختوں پر ہوتا تھا اور شہد کی طرح میٹھا ہوتا تھا۔ نیز اللہ تعالیٰ نے ان کی خوراک کے لئے سلویٰ پرندے کی وافر مقدار پیدا کردی اور ان کے گھروں کے قریب بڑی مقدار میں پائے جاتے تھے ۔ ان دوچیزوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے ایسے لذیذ کھانے کا بندوبست کیا جس کی نظیر دنیا نہ تھی ۔ رہائش کے لئے مقام کو خوشگوار بنایا اور ان پاکیزہ چیزوں کو ان کے حلال کیا ۔ لیکن اب ذرا اس قوم کی روش تو دیکھئے ! کیا اب بھی وہ شکر گزار بنتی ہے یا نہیں ؟ ہدایت پاتی ہے یا نہیں ؟ آیت کا آخری حصہ صاف صاف نشان دہی کررہا ہے کہ انہوں نے ان تمام نعمتوں کا انکار کیا اور ظلم کا ارتکاب کیا لیکن یہ ظلم خود اپنے اوپر تھا۔
وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ” تمہارے اسلاف نے جو کچھ کیا وہ ہم پر ظلم نہ تھا ، انہوں نے اپنے ہی اوپر ظلم کیا۔ “
اس کے بعد بنی اسرائیل کے انحراف ، انکار حق اور معصیت پر مسلسل اصرار کی یہ طویل داستان اور آگے بڑھتی ہے۔