undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اللہ کی بیشمار نشانیاں ، اس کی نعمتیں بار بار کی عفو اور درگزر ، ان سب چیزوں کا ان کی اس مادی فطرت اور مادہ پرست طبیعت کے سامنے بالکل بےاثر تھیں ۔ ان سب نعمتوں کے باوجود یہ لوگ سخت جھگڑالو اور فریب کار تھے ، اور کسی سخت عذاب اور انتقام کے بغیر ، قبول حق کے لئے ہرگز تیار نہ تھے ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرعون کی غلامی اور اس کے ظالمانہ نظام نے ان بیچاروں کی فطرت ہی کو بری طرح مسخ کرڈالا تھا ۔ یاد رہے کہ جب کوئی ظالمانہ اور جابرانہ نظام ایک طویل عرصے تک کسی قوم پر مسلط رہے گا تو وہ قوم اس کی فطرت سلیمہ کو بالکل مسخ کردیتا ہے اور اس سے تمام انسانی فضائل اور اچھی عادات ایک ایک کرکے ختم ہوجاتی ہیں ۔ غلامی سے انسانیت کے بنیادی فضائل اور اساسی عناصر ضائع ہوجاتے ہیں اور اقوام کے اندر غلاموں کی معروف اور گھٹیا صفات اور عادات پیدا ہوجاتی ہیں ، ایسے لوگوں کی عادت یہ ہوتی ہے کہ جب ان کے سروں پر ڈنڈا مسلط ہو ، تو وہ رام ہوجاتے ہیں اور جونہی آزاد ہوتے اور آزادی کے سائے میں قوت اور آسائش پاتے تو آپے سے باہر ہوجاتے ہیں ۔ جنوں کی سی سرکشی کرنے لگتے ہیں ۔ یہی حالت تھی بنی اسرائیل کی جو آج تک اس پر قائم ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ وہ ایسے کفریہ کلمات کہتے ہیں اور ذلت وگمراہی کے گہرے گڑھے میں جاپڑتے ہیں ۔

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً ” یاد کرو جب تم نے موسیٰ سے کہا تھا کہ ہم تمہارے کہنے کا ہرگز یقین نہ کریں گے ، جب تک اپنی آنکھوں سے علانیہ خدا کو (تم سے کلام کرتے ) نہ دیکھ لیں ۔ “

یہی وجہ ہے کہ ابھی وہ پہاڑ پر ہی تھے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ، ان کے اس کافرانہ رویے کے بدلے یہ سزا دی ۔ فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ ” اس وقت تمہارے دیکھتے دیکھتے ، ایک زبردست صاعقہ نے تم کو آلیا ۔ “