You are reading a tafsir for the group of verses 2:21 to 2:25
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

انسان اور انسان کے سوا جو کچھ زمین و آسمان میں ہے سب کا پیدا کرنے والا صرف اللہ ہے۔ اس نے پوری کائنات کو نہایت حکمت کے ساتھ قائم کیا ہے۔ وہ ہر آن ان کی پرورش کررہا ہے۔ اس لیے انسان کے لیے صحیح رویہ صرف یہ ہے کہ وہ اللہ کو بغیر کسی شرکت کے خالق، مالک اور رازق تسلیم کرے، وہ اس کو اپنا سب کچھ بنالے۔ مگر خدا چونکہ نظر نہیں آتا اس لیے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کسی نظر آنے والی چیز کو اہم سمجھ کر اس کو خدائی کے مقام پر بٹھا لیتا ہے۔ وہ ایک مخلوق کو، جزئی یا کلی طورپر، خالق کے برابر ٹھہرا لیتا ہے، کبھی اس کو خدا کا نام دے کر اور کبھی خدا کا نام دیے بغیر۔

یہی انسان کی اصل گمراہی ہے۔ پیغمبر کی دعوت یہ ہوتی ہے کہ آدمی صرف ایک خدا کو بڑائی کا مقام دے۔ اس کے علاوہ جس جس کو اس نے خدائی عظمت کے مقام پر بٹھا رکھا ہے اس کو عظمت کے مقام سے اتار دے۔ جب خالص خدا پرستی کی دعوت اٹھتی ہے تو وہ تمام لوگ اپنے اوپر اس کی زد پڑتی ہوئی محسوس کرنے لگتے ہیں جن کا دل خدا کے سوا کہیں اور اٹکا ہوا ہو۔جنھوں نے خدا کے سوا کسی اور کے لیے بھی عظمت کو خاص کررکھا ہو۔ ایسے لوگوں کو اپنے فرضی معبودوں سے جو شدید تعلق ہوچکا ہوتا ہے اس کی وجہ سے ان کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ بے حقیقت ہیں اور حقیقت صرف اس پیغام کی ہے جو آدمیوں میںسے ایک آدمی کی زبان سے سنایا جارہا ہے۔

جو دعوت خدا کی طرف سے اٹھے اس کے اندر لازمی طورپر خدائی شان شامل ہوجاتی ہے۔ اس کا ناقابلِ تقلید اسلوب اور اس کا غیر مفتوح استدلال اس بات کی کھلی علامت ہوتاہے کہ وہ خدا کی طرف سے ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ انکار کریں ان کو خدا کی دنیا میں جہنم کے سوا کہیں اور پناہ نہیں مل سکتی۔ البتہ جو لوگ خدا کے کلام میں خدا کو پالیں انھوں نے گویا آج کی دنیا میں کل کی دنیا کو دیکھ لیا۔ یہی لوگ ہیں جو آخرت کے باغوں میں داخل کيے جائیں گے۔