آیت 10 فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ یہ روگ اور بیماری کیا ہے ؟ ایک لفظ میں اس کو ”کردار کی کمزوری“ weakness of character سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ایک شخص وہ ہوتا ہے جو حق کو حق سمجھ کر قبول کرلیتا ہے اور پھر ”ہرچہ بادا باد“ جو ہو سو ہو کی کیفیت کے ساتھ اس کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کردینے کو تیار ہوجاتا ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو حق کو پہچان لینے کے باوجود ردّ کردیتا ہے۔ اسے ”کافر“ کہا جاتا ہے۔ جبکہ ایک شخص وہ بھی ہے جو حق کو حق پہچان کر آیا تو سہی ‘ لیکن کردار کی کمزوری کی وجہ سے اس کی قوت ارادی کمزور ہے۔ ایسے لوگ آخرت بھی چاہتے ہیں لیکن دنیا بھی ہاتھ سے دینے کے لیے تیار نہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہاں کا بھی کوئی نقصان نہ ہو اور آخرت کا بھی سارا بھلا ہمیں مل جائے۔ درحقیقت یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں کہا گیا کہ ان کے دلوں میں ایک روگ ہے۔ فَزَادَھُمُ اللّٰہُ مَرَضًا ج یہ اللہ کی سنت ہے۔ آپ حق پر چلنا چاہیں تو اللہ تعالیٰ حق کا راستہ آپ پر آسان کر دے گا ‘ لیکن اگر آپ برائی کی طرف جانا چاہیں تو بڑی سے بڑی برائی آپ کے لیے ہلکی ہوتی چلی جائے گی۔ آپ خیال کریں گے کہ کوئی خاص بات نہیں ‘ جب یہ کرلیا تو اب یہ بھی کر گزرو۔ اور اگر کوئی بین بین لٹکنا چاہے تو اللہ اس کو اسی راہ پر چھوڑ دیتا ہے۔ ٹھیک ہے ‘ وہ سمجھتے ہیں ہم کامیاب ہو رہے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کو بھی دھوکہ دے لیا ‘ وہ ہمیں مسلمان سمجھتے ہیں اور یہودیوں کو بھی دھوکہ دے لیا ‘ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھی ہیں۔ تو ان کا یہ سمجھنا کہ ہم کامیاب ہو رہے ہیں ‘ بالکل غلط ہے۔ حقیقت میں یہ کامیابی نہیں ہے ‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے وہ تباہ کن راستہ ان کے لیے آسان کردیا ہے جو انہوں نے خود منتخب کیا تھا۔ ان کے دلوں میں جو روگ موجود تھا اللہ نے اس میں اضافہ فرما دیا۔ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ لا اوپر کفار کے لیے الفاظ آئے تھے : وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ اور یہاں عَذَابٌ اَلِیْمٌ کا لفظ آیا ہے کہ ان کے لیے دردناک اور المناک عذاب ہے۔ بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْنَ
0%