undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

وقالت امرات فرعون ۔۔۔۔۔۔ وھم لا یشعرون (9) ” فرعون کی بیوی نے (اس سے) کہا ، ” یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو ، کیا عجب کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا ہی بنا لیں۔ اور وہ (انجام سے) بیخبر تھے “۔

یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ تھا کہ اس نے حضرت موسیٰ کو فرعون کے حصن حصین میں داخل کردیا ، پھر فرعون کی بیوی کے دل میں ان کی محبت ڈال دی اور یوں محبت کے مہین اور شفاف پردے میں حضرت موسیٰ کو محفوظ فرما دیا۔ حضرت موسیٰ کی حفاظت نہ اسلحہ سے کی گئی اور نہ مال و متال کے ذریعے کی گئی۔ اللہ نے فرعون کی بیوی کے دل میں اس کی محبت ڈال دی۔ اس طرح فرعون کی سختی ، اس کی سنگدلی اور اس کی تمام احتیاطی تدابیر دھری کی دھری رہ گئیں۔ اور اللہ کے لئے یہ مشکل نہ تھا کہ وہ اس ضعیف بچے کو محبت کے ان مہین پردوں کے سوا بھی بچا لے ، لیکن یہ اس کی ایک شان ہے۔

قرت عین لی ولک لا تقتلوہ (28: 9) ” یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو “۔ اس عورت کے سوا وہ سب کے لیے دشمن اور موجب پریشانی بننے والا ہے اور اسی کے ہاتھوں فرعون اور اس کا لشکر غرق ہونے والا ہے جبکہ ان کی سوچ یہ تھی :

عسی ان ینفعنا او نتخذہ ولدا (28: 9) ” عجب ہے کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو ، یا ہم اسے بیٹا بنا لیں “۔

حالانکہ اس بچے کے ساتھ ان کا وہ انجام بندھا ہوا ہے جس سے وہ ایک طویل عرصہ سے ڈر رہے تھے اور جس کے خلاف وہ احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے تھے۔ لیکن انہیں کیا خبر تھی۔

وھم لا یشعرون (28: 9) ” وہ انجام سے بیخبر تھے “۔ قدرت ان کے ساتھ مذاق کر رہی تھی۔ یہاں آکر یہ دوسرا منظر بھی ختم ہوجاتا ہے۔ پردہ گرتا ہے۔

یہ تو تھے حالات حضرت موسیٰ کے۔ ان کی غم زدہ ماں کی حالت کیا تھی اس کی بےتابیوں کا کیا عالم تھا ؟