You are reading a tafsir for the group of verses 28:1 to 28:6
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

فرعون کو یہاں فساد فی الارض کا مجرم بتایا گیاہے۔ فرعون کا فساد یہ تھا کہ اس نے مصر کی دو قوموں میں امتیاز کیا۔ قبطی قوم جو اس کی اپنی قوم تھی، اس کو اس نے ہر قسم کے مواقع دئے، اور بنی اسرائیل کو نہ صرف مواقع سے محروم کیا بلکہ ان کے نومولود لڑکوں کو قتل کرنا شروع کیا۔ تاکہ دھیرے دھیرے ان کی نسل کا خاتمہ ہوجائے۔ فرعون کا یہ عمل فطرت کے نظام میں مداخلت تھا۔ خدا کے قانون میں، نظام فطرت سے مطابقت کا نام اصلاح ہے اور نظام فطرت میں مداخلت کا نام فساد۔

عزت اور بے عزتی کا فیصلہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔ خدا نے اس کے برعکس فیصلہ کیا جو فرعون نے فیصلہ کیا تھا۔ خدا نے فیصلہ کیا کہ وہ بنی اسرائیل کو عزت اور اقتدار دے اور فرعون کو اس کی فوجوں کے ساتھ ہلاک کردے۔ حضرت موسیٰ کے ذریعہ اتمام حجت کے بعد فرعون نے اپنے کو مستحق عذاب ثابت کردیا۔ چنانچہ خدا نے اس کو سمندر میں ڈبا کر ہمیشہ کے ليے اس کا خاتمہ کر دیا۔ اور بنی اسرائیل کو مصر سے لے جاکر شام و فلسطین کا حکمراں بنا دیا۔