حضرت موسیٰ کی حفاظت کو اللہ تعالیٰ نے تمام تر اپنی طرف منسوب کیا ہے۔ حالاں کہ واقعہ کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ پورا واقعہ اسباب کے تحت پیش آیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ امتحان کی دنیا میں اللہ تعالیٰ کی مرضی کا ظہور عام طورپر اسباب کے انداز میں ہوتا ہے، نہ کہ طلسمات اور خوارق کے انداز میں۔
حضرت موسیٰ بے بسی کی حالت میں دریا کی موجوں میں ڈالے گئے مگر وہ پوری طرح محفوظ رہ کر ساحل پر پہنچ گئے۔ بادشاہ وقت نے ان کے قتل کا منصوبہ بنایا مگر اللہ نے اسی بادشاہ کے ذریعہ آپ کی پرورش کا انتظام کیا۔ وہ ایک معمولی خاندان میں پیدا ہوئے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو شاہی محل سے وابستہ کرکے اعلیٰ ترین سطح پر ان کے ليے وقت کے علوم و آداب سیکھنے کا انتظام کیا۔ یہ ایک مثال ہے جو بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت لامحدود ہے۔ کوئی نہیں جو اس کے منصوبہ کو ظہور میں آنے سے روک سکے۔