موجودہ دنیا میں انکار کا اصل سبب انسان کی بے خوفی ہے۔ یہ دراصل بے خوفی کی نفسیات ہے جس کی وجہ سے آدمی حق کو نظر انداز کرتاہے اور اس کے مقابلہ میں سرکشی کا رویہ اختیار کرتا ہے۔ مگر جب امتحان کی مدت ختم ہوگی اور اس کی علامت کے طورپر صور پھونک دیا جائے گا تو اچانک لو گ محسوس کریں گے کہ ان کی بے خوفی محض بے خبری کی بناپر تھی۔ اس دن تمام بڑائیاں ریت کی دیوار کی طرح ڈھ جائیں گی۔ یہ ایسا سخت لمحہ ہوگا کہ انسان تو درکنار پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ اس وقت سارا عجز ایک طرف ہوجائے گا اور ساری قدرت دوسری طرف۔
اس دن وہ تمام چیزیں بالکل غیر اہم ہوجائیں گی جن کو لوگ دنیا میں اہم سمجھے ہوئے تھے۔ اس دن سارا وزن صرف عمل صالح میں ہوگا۔ اس دن کھونے والے پائیں گے اور پانے والے ابدی طورپر محروم ہو کر رہ جائیں گے۔