You are reading a tafsir for the group of verses 27:82 to 27:86
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

جب اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہوگا کہ زمین کی موجودہ تاریخ ختم کردی جائے تو آخری طورپر کچھ غیر معمولی نشانیاں ظاہر ہوں گی۔ انھیں میں سے ایک دابّہ (جانور) کا ظہور ہے۔ انسانی داعیوں کی زبان سے جو بات لوگوں نے نہیں مانی اس کا اعلان ایک غیر انسانی مخلوق کے ذریعہ کرایا جائے گا۔ تاہم یہ امتحان کا وقت ختم ہونے کا گھنٹہ ہوگا، نہ کہ امتحان کا وقت شروع ہونے کا اعلان۔

قیامت میں جب تمام لوگ حاضر ہوں گے تو ان کی جماعتیں بنائی جائیں گی۔ ماننے والے ایک طرف کردیے جائیں گے اور نہ ماننے والے دوسری طرف۔ اس کے بعد منکرین سے پوچھاجائے گاکہ تمھارے پاس کون سی علمی دلیل تھی جس کی بنا پر تم نے صداقت کا انکار کیا۔ اس وقت ان کا لاجواب ہونا ثابت کرے گا کہ ان کا انکار محض ضد اور تعصب پر مبنی تھا۔ اگر چہ اپنے کو برسرِ حق ظاہر کرنے کے ليے وہ جھوٹے دلائل پیش کیا کرتے تھے۔اس وقت ان پر کھلے گا کہ داعی کے ملفوظ کلام کے علاوہ رات اور دن بھی غیر ملفوظ زبان میں ان کو امر حق سے مطلع کررہے تھے۔ رات کی نیند گویا موت کی تمثیل تھی۔ اور صبح کا جاگنا دوبارہ جی اٹھنے کی تمثیل۔ اعلان حق کے اتنے غیر معمولی اہتمام کے باوجود وہ حق کی دریافت سے محروم رہے۔