آیت 80 اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی ”یعنی آپ ﷺ کے ان مخاطبین میں سے اکثر لوگوں کے دل مردہ ہیں ‘ ان کی روحیں ان کے دلوں کے اندر دفن ہوچکی ہیں۔ یہ لوگ صرف حیوانی طور پر زندہ ہیں جبکہ روحانی طور پر ان میں زندگی کی کوئی رمق موجود نہیں ہے۔ چناچہ ابو جہل اور ابولہب کو آپ زندہ مت سمجھیں ‘ یہ تو محض چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔ اس کیفیت میں وہ آپ ﷺ کی ان باتوں کو کیسے سن سکتے ہیں ! میر درد نے اپنے اس شعر میں انسان کی اسی روحانی زندگی کا ذکر کیا ہے : مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے !وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ ”یعنی ایک بہرا شخص آپ کے رو برو ہو ‘ آپ کی طرف متوجہ ہو تو پھر بھی امکان ہے کہ آپ اشارے کنائے سے اپنی کوئی بات اسے سمجھانے میں کامیاب ہوجائیں ‘ لیکن جب وہ پلٹ کر دوسری طرف چل پڑے تو اسے کوئی بات سمجھانا یا سنانا ممکن نہیں رہتا۔