undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

وما من غائبۃ فی السماء والارض الا فی کتب مبین (27: 75) فکر و خیال اب زمین و آسمان کے وسیع میدان میں چلا جاتا ہے۔ زمین و آسمان کے اندر چھپے ہوئے بھید تو بیشمار ہیں۔ بیشمار راز ، بیشمار قوتیں ، بیشمار عجوبے ، سب کے سب اللہ کے علم و ناموس کے پابند۔ کوئی چیز بھی علم الٰہی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اور نہ وہ بنیست علم الٰہی غائب ہے۔ یہ حاضر و غائب تو انسانی علم کی تقسیم ہے۔ اس سورت کی تذکیر تو علم پر ہے۔ پوری سورت میں علم کی طرف اشارات ہیں اور اس سبق کے اختتام پر یہ آخری اشارہ ہے۔

اللہ کے علم مطلق کے حوالے سے یہاں علم الٰہی نے کس طرح قرآن کریم میں فیصلہ کن اور دو ٹوک باتیں سامنے لاکر بنی اسرائیل کے وہ مسائل حل کر دئیے جس میں وہ صدیوں سے مختلف فیہ تھے۔ یہ قرآن اللہ کے علم کا ایک حصہ اور نمونہ ہے۔ اور اللہ کے فضل میں سے ایک فضل ہے۔ یہ رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک گونہ تسلی ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کو اللہ کے اس آخری فیصلے کی طرف بلاتے رہیں۔