آیت 74 وَاِنَّ رَبَّکَ لَیَعْلَمُ مَا تُکِنُّ صُدُوْرُہُمْ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ”اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ وہ اپنی زبانوں سے کیا کہتے ہیں اور ان کے دلوں میں کیا جذبات ہیں۔ ان کے دل تو گواہی دے چکے تھے کہ محمد ﷺ سچے ہیں اور قرآن بھی برحق ہے ‘ لیکن وہ محض حسد ‘ ّ تکبر اور تعصب کے باعث انکار پر اڑے ہوئے تھے۔ اس حوالے سے ان کی کیفیت فرعون اور قوم فرعون کی کیفیت سے مشابہ تھی جس کا حال اسی سورت کی آیت 14 میں اس طرح بیان ہوا ہے : وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ط ”اور انہوں نے ان آیاتِ الٰہی کا انکار کیا ظلم اور تکبر کے ساتھ جبکہ ان کے دلوں نے ان کا یقین کرلیا تھا“۔ سورة البقرۃ کی آیت 146 اور سورة الانعام کی آیت 20 میں علماء اہل کتاب کی بالکل یہی کیفیت ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے : اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَ ہُمْ یعنی وہ اللہ کے رسول ﷺ اور قرآن کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔