You are reading a tafsir for the group of verses 27:54 to 27:55
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ولوطا……قوم تجھلون (55)

پہلے فقرے میں اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ تم جس بگاڑ میں مبتلا ہو یہ نہایت ہی عجیب و غریب ہے ، تم دیکھتے نہیں ہو کہ تمام زندہ مخلوقات کی فطرت کیا ہے۔ تم تو اچھی طرح دیکھتے ہو کہ حیات انسانی و حیوانی کے اندر قانون فطرت کیا ہے۔ تمام زندہ مخلوق میں سے صرف تم ایسے ہو کہ خلاف فطرت روش میں مبتلا ہو اور دوسرے فقرے میں اس بات کی وضاحت کردی کہ تمہار ایہ فعل انسانیت کے خلاف ہے کہ تم اپنی جنس ضرورت عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے پوری کرتے ہو۔ محض یہ بیان کہ وہ ایسا کرتے تھے ، اس بات کے لئے کافی ہے کہ یہ فعل غیر فطری اور عجیب ہے اور پوری حیوانی نباتاتی بلکہ کائنتای فطرت کے خلاف ہے۔

اس کے بعد ان پر تنقید کی کہ تم بہت ہی جاہل ہو۔ اس مفہوم میں بھی جاہل ہو کہ تمہیں فطرت کائنات اور ناموس کائنات کا علم نہیں ہے اور اس لحاظ سے بھی جاہل اور احمق ہو کہ تم ایسے برے افعال کا ارتکاب کرتے ہو کیونکہ جو شخص فطرت کے تقاضوں سے نابلد ہو ، وہ جاہل ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بیوقوف اور احمق بھی ہوتا ہے۔

اب آپ کی قوم کا جواب کیا تھا ؟ ان سے یہ کہا جا رہا تھا کہ اس جہالت اور حماقت کو چھوڑ کر اصل راہ فطرت کی طرف آ جائو جس کے مطابق تم پیدا ہوئے ہو تو ان کا جواب یہی تھا جو ہر جاہل کا ہوتا ہے یعنی یہ کہ تم بہت پاک لوگ ہونکلو ہمارے گائوں سے۔ “