ولوطا اذ قال لقومه اتاتون الفاحشة وانتم تبصرون ٥٤ اينكم لتاتون الرجال شهوة من دون النساء بل انتم قوم تجهلون ٥٥ ۞ فما كان جواب قومه الا ان قالوا اخرجوا ال لوط من قريتكم انهم اناس يتطهرون ٥٦ فانجيناه واهله الا امراته قدرناها من الغابرين ٥٧ وامطرنا عليهم مطرا فساء مطر المنذرين ٥٨ قل الحمد لله وسلام على عباده الذين اصطفى الله خير اما يشركون ٥٩
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ أَتَأْتُونَ ٱلْفَـٰحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ٥٤ أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلرِّجَالَ شَهْوَةًۭ مِّن دُونِ ٱلنِّسَآءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌۭ تَجْهَلُونَ ٥٥ ۞ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ أَخْرِجُوٓا۟ ءَالَ لُوطٍۢ مِّن قَرْيَتِكُمْ ۖ إِنَّهُمْ أُنَاسٌۭ يَتَطَهَّرُونَ ٥٦ فَأَنجَيْنَـٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ قَدَّرْنَـٰهَا مِنَ ٱلْغَـٰبِرِينَ ٥٧ وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًۭا ۖ فَسَآءَ مَطَرُ ٱلْمُنذَرِينَ ٥٨ قُلِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَـٰمٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ ٱلَّذِينَ ٱصْطَفَىٰٓ ۗ ءَآللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ ٥٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
قوم لوط اپنی لذتیت میں امرد پرستی (pederasty) کی حد تک پہنچ گئی تھی۔ حضرت لوط نے قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ خدا کے بندو، تم کو آنکھ دی گئی ہے کہ دیکھو اور بھلے برُے کی تمیز دی گئی ہے کہ پہچانو۔ پھر کیسے تم وہ کام کرتے ہو جو کھلی ہوئی بے حیائی کا کام ہے۔
قوم کے پاس اس کا کوئی جواب نہ تھا۔ وہ پیغمبر کی بات کو دلیل سے رد نہیں کرسکتے تھے۔ اس ليے وہ پیغمبر کے خلاف جارحیت پر آمادہ ہوگئے۔مگر جب یہ نوبت آجائے تو پھر بلا تاخیر خدا کا فیصلہ آجاتاہے۔ چنانچہ خدا نے آتش فشانی مادہ برسا کر انھیں ہلاک کردیا۔ اس خدائی فیصلہ سے حضرت لوط کی بیوی بھی نہ بچی جو مشرکوں سے ملی ہوئی تھی۔ خدا کا معاملہ ہر شخص سے اس کے ذاتی عمل کی بنیادپر ہوتا ہے، نہ کہ رشتہ اور تعلق کی بنیاد پر۔
تاریخ کے مذکورہ واقعات پر جو شخص غور کرے گا وہ پکار اٹھے گا کہ اس خدا کا شکر ہے جس نے ہر دور میں انسان کی رہنمائی کا انتظام کیا اور پھر ان بندوں کی عقیدت سے اس کا سینہ لبریز ہوجائے گاجنھوں نے اپنی زندگی کامل طورپر خداکے حوالے کرکے خداکے منصوبۂ ہدایت کی تکمیل کی۔