You are reading a tafsir for the group of verses 27:48 to 27:49
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

وکان فی المدینۃ ……لصدقون (94)

یہ نو افراد ایسے تھے جن کی اصلاح ناممکن ہوگئی تھی ، یہ ہر وقت فساد اور سرکشی پر آمادہ رہتے تھے۔ یہ لوگ حضرت صالح کی دعوت سے اس قدر تنگ آگئے کہ انہوں نے ایک دور سے کے ساتھ رات کو ایک خفیہ معاہدہ کیا اور اس عہد پر اللہ کے نام سے قسم بھی اٹھائی کہ اس پر عمل کریں گے ، حضرت صالح کو قتل کردیں گے۔ حالانکہ حضرت صالح تو ان کو صرف اللہ ہی کی طرف بلاتے تھے۔

یہاں عجیب بات یہ ہے کہ انہوں نے اس سازش پر بھی اللہ ہی کو گواہ ٹھہرایا۔

تقاسموا ……اھلہ (82 : 93)

” خدا کی قسم کھا کر عہد کر لوگو ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر شبخون ماریں گے اور پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے۔ “ نہ ہم نے قتل کیا ہے نہ موجود تھے۔

وانا لصدقون (82 : 93) ” اور ہم بالکل سچے ہیں۔ “ اس لئے کہ یہ قتل رات کے اندھیرے میں ہوگا کوئی دیکھنے والا نہ ہوگا۔

ان لوگوں کی یہ تدبیر بھی نہایت سطحی اور سادہ تدبیر تھی لیکن بہرحال یہ تدبیر کر کے وہ اپنے آپ کو مطئمن کر رہے تھے۔ اور ان لوگوں کے نزدیک خدا کے نام پر یہ جھوٹ بالکل جائز تھا اور پھر یہ اپنی اس اسکیم کے مطابق اپنے آپ کو بالکل سچا بھی ثابت کرتے ہیں۔ انسانی سوچ بھی عجیب پیچیدہ اور سطحی ہوتی ہے۔ خصوصاً جبکہ انسان کا دل نور ایمان سے خالی ہو ، کیونکہ سیدھا راستہ تو ایمان ہی بناتا ہے۔

یہ تھی ان کی تدبیر اور ان کی سوچ۔ لیکن اللہ بزرگ و برتر تو سب کچھ دیکھ رہا ہے اور یہ لوگ اللہ کو نہیں دیکھ رہے ۔ اللہ کے علم میں ان کی پوری سازش ہے ، لیکن اپنے خیال میں یہ سازش بھی اندھیرے میں کر رہے ہیں اور عمل بھی اندھیرے میں ہوگا۔ لیکن ہیں خود اندھیرے میں۔