قیل لھا ادخلی ……رب العلمین (34)
یہ غیر متوقع محتان یوں تھا کہ حضرت سلیمان نے ایک عظیم الشان محل تعمیر کرایا تھا۔ یہ شیش محل تھا۔ اس کے فرش کے نیچے سے پانی گزارا گیا تھا اور فرش شیشے کا بھی اب فرش یوں نظر آ رہا تھا کہ گویا پانی کی لہر ہے۔ جب ملکہ کو کہا گیا کہ آپ اس محل میں داخل ہوں تو اس نے سمجھا کہ اسے پانی سے چل کر گزرنا ہے۔ اس پر اس نے شلوار کے پائنچے اٹھا دیئے۔ اس کی ٹانگیں کھل گئیں۔ اس واقعہ کے بعد حضرت سلیمان نے اسے بتایا۔
قال انہ صرح ممرد من قواریر (82 : 33) ” انہوں نے کہا کہ یہ شیشے کا چکنا فرش ہے۔ “ یہاں ملکہ حیران رہ گئی کہ حضرت سلیمان کے پاس تو حیران کن عجائبات ہیں اور یقینا یہ قوتیں فوق الفطرت ہیں۔ یوں اس نے اللہ کی طرف رجوع کیا۔ اور اللہ کو پکار اٹھی کہ اس نے اس سے قبل جو غیر اللہ کی عبادت کی ہے وہ اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے۔ چناچہ اس نے سلیمان (علیہ السلام) کے ساتھ اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا کہ میں اب سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی اطاعت قبول کرتی ہوں۔
اس نے سوچ لیا کہ اسلامی نظام زندگی کیا چیز ہے۔ یہ کہ اس میں کوئی انسان کسی انسان کے آگے نہیں جھکتا۔ بلکہ سب انسان اللہ کے آگے جھکتے ہیں۔ سلیمان اگرچہ نبی ہیں لیکن وہ کہتی ہے کہ میں سلیمان کے ساتھ رب العالمین کی اطاعت قبول کرتی ہوں یعنی سلیمان کی معیت تو ہے جس طرح ایک مسلمان دوسرے مسلمانوں کا ساتھی ہوتا ہے لیکن اطاعت رب العالمین کی ہوتی ہے۔
اسلمت مع سلیمن للہ رب العلمین (82 : 33) قرآن کریم نے یہاں اس بات کو خصوصی طور پر ریکارڈ کیا ہوا ہے کہ اسلام اللہ کے لئے ہوتا ہے اور اسلام قبول کرنے سے ایک انسان ایک ایسی صف میں جا کر کھڑا ہوجاتا ہے جو مقتدر اعلیٰ ہوتی ہے بلکہ اسلام میں آ کر غاب اور مغلوب اور محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ دونوں بھائی ہوتے ہیں کوئی غالب و مغلوب نہیں ہوتا۔ سب مساوی طور پر رب العالمین کے آگے جھکتے ہیں۔
اہل قریش اسلام کے مقابلے میں سرکشی اختیار کرتے تھے حالانکہ رسول اللہ انہیں اسلام اور رب العالمین کی اطاعت کی طرف بلاتے تھے۔ محمد ابن عبداللہ کی اطاعت کی ضرورت نہیں کہ وہ ایک سربراہ مملکت بن جائیں۔ قریش کو ملکہ سبایہ تعلیم دیتی ہے کہ کس نبی کی دعوت قبول کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انسان اس نبی کی معیت میں اللہ رب العالمین کا مطیع ہوجاتا ہے ۔ داعی اور مدعو برابر ہوجاتے ہیں۔ اگر وہ اسلام قبول کریں تو رسول اللہ کے ساتھ وہ رب العالمین کے مطیع ہوں گے۔