You are reading a tafsir for the group of verses 27:41 to 27:44
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ملکہ سبا اپنے ملک سے روانہ ہو کر بیت المقدس پہنچی۔ یہاں وہ حضرت سلیمان کے محل میں داخل ہوئی تو بالکل انجان طورپر اس کے سامنے ایک تخت لایاگیا۔ اور کہاگیا کہ دیکھو، کیا یہ تمھارا تخت ہے۔ یہ دیکھ کر وہ خدا کی قدرت پر حیران رہ گئی کہ اپنے جس تخت کو وہ مارب کے محل میں محفوظ کرکے آئی تھی وہ پراسرار طورپر ڈیڑھ ہزار میل کا فاصلہ طے کرکے بیت المقدس پہنچ گیا ہے۔

حضرت سلیمان کے محل میں داخل ہو کر ملکہ سبا ایک ایسے مقام پر پہنچی جس کا فرش صاف وشفاف شیشہ کی موٹی تختیوں سے بنایا گیا تھا اور اس کے نیچے پانی بہہ رہا تھا۔ ملکہ جب چلتے ہوئے یہاں پہنچی تو اس کو اچانک محسوس ہو ا کہ اس کے آگے پانی کا حوض ہے۔ اس وقت اس نے وہی کیا جو پانی میں اترنے والا ہر آدمی کرتاہے۔ یعنی اس نے غیر ارادی طور پر اپنے کپڑے اٹھاليے۔

اس طرح گویا کہ عملی تجربہ کی زبان میں اس کو بتایا گیا کہ انسان ظاہر کو دیکھ کر فریب کھا جاتاہے، مگر اصل حقیقت اکثر اس سے مختلف ہوتی ہے جو ظاہری آنکھوں سے دکھائی دیتی ہے۔ آدمی ظاہری طورپر سورج اور چاند کو نمایاں دیکھ کران کی پرستش کرنے لگتاہے،حالاں کہ حقیقی خدا وہ ہے جو ان ظواہر سے آگے ہے۔

ملکہ سبا اب تک قومی روایات کے زیر اثر سورج کی پرستش کررہي تھی۔ مگر حضرت سلیمان کے قریب پہنچ کر اس نے جو کچھ سنا اور جوکچھ دیکھا اس نے اس کے ذہن سے غیر اللہ کی عظمت کا یکسر خاتمہ کردیا۔ اس نے دینِ شرک کو چھوڑ دیا اور دینِ توحید کو دل وجان سے اختیار کرلیا۔